اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے ملک کے اہم ترین جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ ایرانی اعلی قیادت نے شواہد پیش کیے بغیر اس قتل کا الزام روایتی حریف ملک اسرائیل پر عائد کیا اور بدلہ لینے اور سزا دینے کی باتیں کیں۔ ایسی دھمکیوں کے بعد آج بروز ہفتہ اسرائیلی حکام نے تمام سفارت خانوں پر سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں تہران میں فخری زادہ کے قتل پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو قتل کرنے والوں کے لیے سزا پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کام آگے بڑھایا جائے گا۔ خامنہ کی سرکاری ویب سائٹ پر ہفتے کو ان کا یہ بیان جاری کیا گیا۔ قبل ازیں صدر حسن روحانی نے ہفتے کو سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کردہ اپنے بیان میں کہا کہ قتل کی یہ کارروائی یہ ثابت کرتی ہے کہ ایران کے دشمن اس سے کس قدر نفرت کرتے ہیں۔ فخری زادہ کو جمعے کی شب دارالحکومت تہران کے قریب نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا اور وہ بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ کئی عسکری گروپوں نے ان کے قتل کا بدلہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔ اسرائیل سمیت کئی مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ فخری زادہ خفیہ طور پر ایران کے لیے جوہری ہتھیار تیار کر رہے تھے۔ امکانات ہیں کہ ان کے قتل کی اس کارروائی سے امریکا اور ایران کے تعلقات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
اسرائیل، مغربی ممالک اور امریکی خفیہ اداروں کے مطابق محسن فخری زادہ ایران کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے سرگرم خفیہ پروگرام کے سربراہ بھی تھے۔ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر واچ ڈاگ کے مطابق یہ منظم خفیہ پروگرام سرکاری طور پر سن 2003 میں ختم کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر اس واقعے پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔ نیتن یاہو نے برسوں پہلے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایرانی ایٹمی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے محسن فخری زادہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا، ‘اس نام کو یاد رکھیے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں کے دوران فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں اضافے کا خدشہ بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔