مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیلی فوج نے منگل کو علی الصباح ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔ یہ واقعہ دو ہفتے قبل تین اسرائیلی لڑکوں کے مبینہ اغوا کے بعد ہلاکت کے دوسرے روز پیش آیا۔
تینوں یہودی لڑکے غرب اردن کے شہر الخلیل کے قریبی علاقے سے لاپتا ہوئے تھے۔فلسطینی سیکیورٹی اور میڈیکل ذرائع کے مطابق اٹھارہ سالہ یوسف ابو زاغر کو اسرائیلی فوج کے جنوب مغربی کنارے کے جنین مہاجر کیمپ پر ایک چھاپے کے دوران شہید کیا گیا۔حکام کے مطابق اس واقعے کا گمشدگی کے دوران ہلاک ہونے والے تین یہودیوں کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیلی فوج نے ٹویٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ عیال یفراح ،گیلاد شاعر اور نفتالی فرینکل کی تلاش کے دوران فوج کو الخلیل کے نزدیک تین لاشیں ملی ہیں۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ ان تینوں کی موت کیسے واقع ہوئی تھی۔ تاہم ایک بے نامی اسرائیلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ انھیں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔
یہ تینوں اسرائیلی لڑکے 12 جون کو الخلیل کے نواح میں اچانک لاپتا ہو گئے تھے۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے غرب اردن کے شہروں اور قصبوں میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے اور سیکڑوں مرد و خواتین کو ان کے اغوا کے شْبے میں گرفتار کر لیا ہے۔
انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کو ان تینوں کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے اور دھمکی دی ہے کہ حماس کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔اسرائیل کے نائب وزیردفاع ڈینی ڈانون نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا کہ ”ہم حماس کو مکمل طور پر شکست سے دوچار کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ قاتلوں کے مکانات مسمار کیے جانے چاہئیں اور ان کے اسلحہ کو تباہ کیا جانا چاہیے۔