شام (جیوڈیسک) گولان کی پہاڑیوں کے جنوبی حصے میں اتوار کے روز پیش آنے والا واقعہ بظاہر کبھی کبھار ہونے والا ایسا واقعہ ہے جس میں داعش کے عسکریت پسندوں نے دیدہ دانستہ اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
ایک اسرائیلی طیارہ اتوار کے روز شام میں ایک گاڑی پر حملہ کیا جس پر مشین گن نصب تھی۔ اس سے قبل گاڑی میں سوار اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے گولان پہاڑیوں کی اسرائیلی جانب گشت کرنے والے ایک فوجی دستے پر فائرنگ کی تھی ۔ اسرائیلی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں چار عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
شام میں جاری خانہ جنگی کا اسرائیل پر،جو ایک ہمسایہ ملک ہے، عمومی طورپر کوئی اثرنہیں پڑا، ماسوائے سرحد پر فائرنگ کے اکا دکا واقعات کے جنہیں اسرائیل عام طورپر اسد حکومت کی جانب سے فوجی غلطی قرار دے کر مسترد کرتا رہا ہے۔ اسرائیل ایسے واقعات کا جواب شام کے فوجی ٹھکانوں پر محدود نوعیت کی فائرنگ سے دیتا رہا ہے۔
لیکن گولان کی پہاڑیوں کے جنوبی حصے میں اتوار کے روز پیش آنے والا واقعہ بظاہر کبھی کبھار ہونے والا ایسا واقعہ ہے جس میں داعش کے عسکریت پسندوں نے دیدہ دانستہ اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے کہا ہے کہ اتوار کی صبح اسرائیلی گشتی دستے پر مشین گن اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا گیا۔ انہوں نے شام کی جانب اس فائرنگ کا جواب دیا اور پھر بعد میں ایک اسرائیلی طیارے نے مشکوک گاڑی پر حملہ کیا اور اس میں سوار لوگوں کو ہلاک کر دیا۔
فوجی افسر کا کہنا تھا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند تھے اور ان کا اس علاقے پر کنٹرول ہے اس جھڑپ میں کسی اسرائیلی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اسرائیل نے اس خطرے کے پیش نظر خود کو زیادہ تر شام میں جاری لڑائیوں سے دور رکھا ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کے ساتھ جنگ میں نہ الجھ جائے جو اس کا دشمن ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیل ان فوجی رسدوں پر حملے کرتا رہا ہے جن کی منزل عمومی طور پر لبنان کا عسکریت پسند گروپ حزب اللہ ہوتا تھا، جو شام کی حکومت کا قریبی اتحادی ہے۔
اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ کے دوران گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔