غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے مصر کے زیر قیادت بین الاقوامی کوششوں کی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے۔
غزہ کی پٹی کے باسیوں کے لیے اسرائیلی بم باری کے 11 روز کسی قیامت سے کم نہ تھے۔ اس دوران میں 20 فلسطینی گھرانے مکمل طور پر ختم ہو گئے۔ علاوہ ازیں درجنوں بچے، عورتیں اور بوڑھے شہید ہوئے اور ہزاروں زخمی ہو گئے۔ غزہ کی پٹی میں تنصیبات، عمارتوں اور رہائشی ٹاوروں کو شدید نقصان پہنچا۔ درجنوں گھر اس طرح زمین بوس ہوئے کہ اس میں رہنے والے مکین ملبے تلے دب گئے۔
فلسطینی وزیر اعظم نے ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطینی صدر کی جانب سے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست پر مثبت جواب دیا۔ محمد اشتیہ نے کہا کہ “اجلاس بلانے کا مقصد ہمارے عوام کے خلاف جارحیت کو روکنا تھا۔ سلامتی کونسل کے جارحیت رکوانے کی قرار داد جاری کرنے میں ناکامی کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد کیا گیا”۔
فلسطینی وزیر اعظم نے برادر اور دوست ممالک کے مندوبین کی تقاریر کو سراہا جنہوں نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف اسرائیل کی جانب سے مرتکب جنگی جرائم کو مسترد کر دیا۔ ان ممالک نے زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کا سیاسی حل بین الاقوامی قانونی قرار دادوں کے مطابق تلاش کیا جائے۔ بالخصوص برادر ملک مصر کی جانب سے اسرائیلی جارحیت رکوانے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
محمد اشتیہ نے باور کرایا کہ فلسطینی حکومت بچوں اور خواتین کے خلاف مرتکب مذکورہ جرائم کا معاملہ بین الاقوامی عدالت میں لے کر جائے گی۔ فلسطینی وزیر اعظم کے مطابق بین الاقوامی عدالت اس سے پہلے بھی غزہ کی پٹی میں سابقہ تین جنگوں کے دوران اسرائیل کی جانب سے ہمارے لوگوں کے خلاف مرتکب جرائم کی تحقیقات کر چکی ہے۔