اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر دفاع نے عُمان کی ساحلی حدود میں گذشتہ جمعہ کو اپنے ملک کے ملکیتی ایک آئیل ٹینکرپر ڈرون حملے کے بعد ایران کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔
بینی گینز خبری ویب گاہ وائی نیٹ سے گفتگو کررہے تھے۔ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا اسرائیل ایران کے خلاف حملے کے لیے تیار ہے تو انھوں نے اس کا دوٹوک جواب دیا:’’ہاں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک ایسے نقطے پر ہیں جہاں ہمیں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی ضرورت ہے۔دنیا کو اس وقت ایران کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ایران نے فوری طور پر بینی گینز کے اس بیان کا کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔البتہ بدھ کو ایران کی نیویارک میں متعیّن ناظم الامورزہرا ارشادی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ایک خط میں اسرائیل کو گذشتہ سات عشروں سے مشرقِ اوسط اور اس سے ماورا خطوں میں عدم استحکام اور عدم اسلامتی کا بنیادی سبب قراردیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’’اسرائیلی نظام تجارتی اور شہری بحری جہازوں پر حملوں کے ایک طویل مگرتاریک ریکارڈ کا حامل ہے۔گذشتہ دو سال سے بھی کم عرصے میں اس نظام نے شام جانے والے دس تجارتی بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں۔ان جہازوں کے ذریعے تیل اور انسانی امدادی اشیاء شام بھیجی جارہی تھیں۔‘‘
زہراارشادی کا اشارہ 2019ء سے مشرقِ اوسط میں آبی گذرگاہوں میں تجارتی بحری جہازوں اور تیل بردار ٹینکروں پر حملوں کی جانب تھا۔ان حملوں میں ایران اور مغربی ممالک دونوں کے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بین الاقوامی تجارتی گذرگاہوں میں بحری جہازوں پر ان حملوں کا آغازامریکا کے سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کے 2018ء میں ایران سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ انخلا کے ایک سال کے بعد ہوا تھا۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے گذشتہ سوموار کو دوٹوک الفاظ میں ایران پر اسرائیلی مرسراسٹریٹ ٹینکر پر ڈرون حملے میں ملوّث ہونے کا الزام عاید کیا تھا جبکہ ایران نے اس حملے میں ملوّث ہونے کی تردید کی تھی۔ڈرون کے جہاز سے ٹکرانے کے بعد عملہ کے دوارکان ہلاک ہوگئے تھے۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ’’ہم نے واقعے کا مکمل جائزہ لیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایران ہی نے یہ حملہ کیا تھا۔‘‘امریکا کے علاوہ برطانیہ نے بھی ایران کو اس حملے کا قصوروارٹھہرایا ہے لیکن ان میں سے کسی نے بھی اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت یا انٹیلی جنس رپورٹ پیش نہیں کی ہے۔