اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی فورسز 1967 سے لے کر اب تک مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے 11 ہزار 900 گھروں کو مسمار اور 73 ہزار افراد کو بے گھر کر چکی ہیں۔
فلسطینی سول سوسائٹی تنظیم نے کہا ہے کہ “لینڈ ریسرچ مرکز” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قبضے کے آغاز یعنی 1967 سے لے کر اب تک دریائے اردن کے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے 11 ہزار 900 گھر مسمار کئے جا چکے ہیں۔
مسمار کئے گئے گھروں میں سے 7 ہزار 440 مشرقی بین المقدس سے ہیں اور اس انہدام کے نتیجے میں 47 ہزار 220 مشرقی بیت المقدس کے رہائشیوں سمیت کُل 73 ہزار فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔
قبضے کے بعد سے اسرائیل نے دریائے اردن کے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں غیر قانونی یہودی رہائشی بستیاں قائم کی ہیں اور یہاں مقیم فلسطینیو کے لئے طرح طرح کی مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل انتظامیہ دریائے اردن کے مغربی کنارے کے ” سی زون” اور مشرقی بیت المقدس میں “بلا اجازت” تعمیر کو وجہ دکھا کر وقتاً فوقتاً فلسطینیوں کے گھر منہدم کرتی رہتی ہے۔
تاہم فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ “تعمیر کی اجازت” کے لئے انہیں بعض اوقات سالوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔