اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) بدعنوانی، خیانت، دھوکہ دہی اور رشوت ستانی سمیت کئی دوسرے اخلاقی اور انتظامی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے اسرائیلی انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کل اتوار کو اسرائیل کی مرکزی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسرائیلی تاریخ میں سابق وزراء اعظم کا ٹرائل ہوتا رہا ہے مگر ایک حاضر سروس وزیراعظم کی عدالت میں پیشی کا پہلا واقعہ ہے۔
کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ میرے خلاف تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ میرے خلاف مقدمات کا مقصد کسی بھی ممکنہ طریقے سے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے مقبول وزیراعظم کو عہدےسے ہٹانا ہے۔
خیال رہے کہ نیتن یاھو پر رشوت ستانی، دھوکہ دہی، امانت میں خیانت اور دیگر الزامات میں مقدمہ چلائے جا رہے ہیں تاہم نیتن یاھو اپنے اوپر عاید کردہ تمام الزامات کی صحت سے انکار کرتے ہیں۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے گذشتہ برس نومبر میں کیس 4000 میں اسرائیل کی بیزک ٹیلی کام کمپنی سے پانچ سو ملین ڈالر کی رشوت کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔
ایک دوسرے کیس میں جسے اسرائیلی میڈیا میں 1000 کے عدد سے ظاہر کیا گیا ہےمیں نیتن یاھو اور ان کی اہلیہ سارہ پر ہالی وڈ کے فلم پروڈیوسر ارنون ملیشن سے سات لاکھ شیکل کے تحائف وصول کرنے کا الزام ہے۔ کیس 2000 میں اخبار یدیعوت احرونوت کے مالک ارنون موزیز کے ساتھ انتخابی مہم کے لیے خفیہ ڈیل کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
دوسری طرف نتین یاھو کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف دائر کردہ الزامات قطعی بے بنیاد اور انہیں سیاست سے باہر دھکیلنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔