بحرین (اصل میڈیا ڈیسک) بحرین نے کہا ہے کہ اسرائیلی فلسطینی تنازع کا تصفیہ دو ریاستی حل پر مبنی ہونا چاہیے۔ بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’شاہ بحرین کا وژن امن اور استحکام کے فروغ اور مشرقِ اوسط کے خطے میں ایک منصفانہ اور جامع امن کے قیام کے لیے اسرائیلی ، فلسطینی تنازع کے دو ریاستی حل کی ضرورت پر زوردیتا ہے اور یہی ایک تزویراتی آپشن ہے۔‘‘
عبداللطیف الزیانی نے گذشتہ منگل کے روز اسرائیل سے امن معاہدے پر دست خط کے بعد پہلی مرتبہ اتوار کو دارالحکومت منامہ میں بحرینی لکھاریوں اور اخبار نویسوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ’’امن کی حمایت میں اعلامیہ بحرین کا ایک اہم قدم ہے اور یہ کسی کے خلاف نہیں۔متعدد عرب ممالک میں اس وقت الم ناک صورت حال ہے اور یہ اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کے ازالے کے لیے ایک ایسی نئی حکمت عملی اختیار کی جائے جس سے خطے میں استحکام ، امن اور سلامتی کی بحالی میں مدد ملے اور لوگوں کو ایک بہتر مستقبل کی امید فراہم ہو۔‘‘
وائٹ ہاؤس میں 15 ستمبر کو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔ان دونوں ممالک نے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کے ربع صدی کے بعد معمول کے تعلقات استوار ہیں۔
بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی اور امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں پر دست خط کیے تھے۔ان کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ثالث کے طور پر’’معاہدۂ ابراہیم‘‘ پر دست خط کیے تھے اور اس امید کا اظہار کیا تھا کہ مزید عرب ممالک بھی بحرین اور یو اے ای کی پیروی کریں گے۔
اسرائیل نے ان معاہدوں سے قبل اگست میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بستیوں کو ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔یواے ای نے اسرائیل سے امن معاہدے اور معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے یہی شرط عاید کی تھی۔