سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے اس اعلان کو باطل اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں وہ مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کر دیں گے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘ایس پی اے’ کے مطابق مملکت بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ یہ اعلان فلسطینی عوام کے خلاف ایک انتہائی سنگین جارحیت کے مترادف، اقوام متحدہ کے منشور، قراردادوں، بین الاقوامی قانون اور ریاستی اصولوں کی صریح خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔ اس طرح کے دعوے، اعلانات اور دھمکیاں خطے میں دیرپا قیام امن کی کسی بھی کوشش کو نقصان پہنچانے کا موجب بن سکتی ہیں۔ لہٰذا انہیں قطعی طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے حقوق کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ بیان میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا گیا اسرائیل کی غلط پالیسیوں کے تحت فلسطینی عوام کے دیرینہ حقوق غصب کرنے کی سازشوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ سعودی عرب، عالمی برادری،عالمی اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس کی مذمت کریں۔ نیتن یاھو کے بیانیے کو مسترد کرنا اور فلسطینی قوم کے دیرینہ اور تاریخی حقوق کو نظرانداز کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنا ہوا گا۔
سعودی عرب نے اسرائیلی وزیراعظم کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرنے کے ساتھ کہا ہے کہ عرب اور مسلم دنیا اس وقت بہت سارے مقامی اور علاقائی بحرانوں سے دوچار ہے۔ عرب اقوام اور اسلامی ممالک فلسطینی کاز کی حیثیت کو متاثر نہیں کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ عرب اقوام ایسی کسی بھی کوشش کی حوصلہ شکنی کرے گی جس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور ان کی خواہشات کو نظرانداز کیا جائے گا۔
سعودی عرب نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا وزرائے خارجہ کی سطح پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو کے منصوبے کا مقابلہ کرنے، اس سے نمٹنے اور تنازع فلسطین کے حل کی کوششیں تیز کرنے کے ساتھ اسرائیل کے رویوں اور اقدامات پر گہری نظر رکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ 17 ستمبر کو کنیسٹ کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وہ مقبوضہ مغربی کنارے کی وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کریں گے۔ نیتن یاہو نے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا ، “ایک ہی جگہ ہے جہاں ہم انتخابات کے بعد ہی اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کر سکتے ہیں۔”