اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل کے قوم پرست سخت گیر سیاست دان نفتالی بینیٹ نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے مخالف کیمپ میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
ان کی نئے اتحاد میں شمولیت کے بعد بنیامین نیتن یاہو کا جانا ٹھہرگیا ہے۔ان کے مسلسل چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات معدوم ہوجائیں گے اور اس طرح ان کے بارہ سالہ طویل اقتدار کا سورج غرب ہوجائے گا۔
بینیٹ نے اپنی جماعت یمینا کے اجلاس کے بعد اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ میں اپنے دوست یائرلیپڈ کے ساتھ مل کرقومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے لیے ہرممکن اقدام کروں گا۔‘‘
یمینا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام ارکان نے نئی مخلوط حکومت کے قیام کے لیے نفتالی بینیٹ کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔اسرائیل کی خبری ویب گاہ وائی نیٹ نیوز کے مطابق بینیٹ نے ارکان پارلیمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ تبدیلی حکومت کی جانب مارچ کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’نیتن یاہو کو دائیں بازو کی حکومت کی تشکیل کے لیے درکارحمایت حاصل نہیں ہے اور یائرلیپڈ سے ڈیل کی صورت میں پانچویں مرتبہ قومی انتخابات کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔‘‘
لیکن نیتن یاہو مخالف اتحاد بھی کوئی زیادہ مضبوط نہیں ہوگا اور اس کو پارلیمان کے عرب ارکان کی حمایت کی ضرورت ہوگی مگر عرب ارکان بینیٹ کے بیشتر ایجنڈے کے مخالف ہیں۔
وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے مزید بستیوں کی تعمیر کے حق میں ہیں اور اس فلسطینی علاقے کو جزوی طور پر صہیونی ریاست میں ضم کرنے سے متعلق بیانات جاری کرتے رہے ہیں جبکہ عرب ارکان اس کے سخت خلاف ہیں۔
اسرائیلی صدر نے 57 سالہ یائر لیپڈ کو بدھ کی شب مقامی وقت کے مطابق بارہ بجے (20:59 جی ایم ٹی) تک نئی حکومت بنانے کی دعوت دی ہے۔اگر وہ نئی حکومت کی تشکیل میں ناکام رہے تو پھر اسرائیل میں ایک اور نئے انتخابات متوقع ہیں۔انھیں حکومت کی تشکیل کے لیے پارلیمان کے 120 میں سے 61 ارکان کی حمایت درکار ہے۔
قبل ازیں گذشتہ ماہ اسرائیلی صدر ریووین رولین نے بنیامین نیتن یاہو کو وزیراعظم نامزد کیا تھا اور انھیں نئی حکومت تشکیل دینے کی دعوت دی تھی۔نیتن یاہو اب تک اسرائیل کے سب سے زیادہ عرصہ وزیراعظم رہنے والے سیاست دان ہیں۔وہ 2009ء سے مسلسل وزیراعظم چلے آرہے ہیں۔
اسرائیل کے نئے قانون کے تحت نیتن یاہو نامزدگی کے بعد 28 دن میں نئی کابینہ کی تشکیل میں ناکام رہے تھے۔اس لیے اب ان کا اقتدار ختم ہوتا نظرآرہا ہے۔
صہیونی ریاست میں 23 مارچ کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو اور مذہبی بلاک جبکہ ان کے مخالف سیاست دانوں پر مشتمل اتحاد میں سے کوئی بھی حکومت بنانے کےلیے درکار سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا۔ اسرائیل میں گذشتہ دو سال میں یہ چوتھے پارلیمانی انتخابات تھے۔