اسرائیلی وزیراعظم کی مخالفت: دو ریاستی حل کے امکانات تاریک ہو گئے : اوباما

Obama

Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کے حل کے لئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ان کا اختلاف ذاتی نہیں سیاسی ہے۔ امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ بہترین تجارتی تعلقات ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم اپنے ملک کے مفادات بارے سوچتے ہیں اور اپنے ملک کو ترجیح دیتے ہیں۔امریکی صدر نے کہاکہ فلسطین کے معاملے میں ہمارا موقف ہے کہ مسئلے کا حل 2 ریاستوں کے قیام میں ہے، اسی میں اسرائیل اور فلسطین دونوں کا فائدہ ہے اور مستبقل میں بھی برقرار رہے گا،ٗ اسرائیلی وزیراعظم کا موقف مختلف ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہو سکتا جب تک اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی ذاتی رنجشوں کو ایک طرف رکھ کرمسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش نہ کریں۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو نے حال ہی میں تیسری مدت کے لئے اسرائیلی وزیراعظم منتخب ہونے پر کہا تھا کہ جب تک میں وزیراعظم ہوں فلسطین کو ایک آزاد ریاست نہیں بننے دوں گا۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ اور اسرائیل میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں میں کئی معاملات پر اختلافات ہیں۔

اوباما نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے فلسطینی ریاست کی مخالفت کے عزم کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے بحران کے حل کے لیے دو ریاستی حل کے امکانات ’تاریک‘ پڑ گئے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں میں کئی معاملات پر اختلاف ہیں۔

انھوں نے کہا ’اس لیے یہ دو رہنماؤں کے تعلقات کا مسئلہ نہیں ہے، ایشو بہت واضح ہے، یہ بڑا چیلنج ہے۔ جو ہاتھ ملانے اور گیت گانے سے حل نہیں ہو گا۔‘ اوباما نے اس موقعے پر یہ بھی کہا کہ انتخابات کے بعد نیتن یاہو کے وضاحتی بیانات بھی دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کے لیے موثر ثابت نہیں ہوئے ہیں۔