یروشلم (اصل میڈیا ڈیسک) ہٹلر کے وزیر پروپیگنڈا گوئبیلز کا کہنا تھا کہ ’’جھوٹ کو اتنا دہراؤ کہ وہ سچ بن جائے؟‘‘، لیکن اس زمانے میں سوشل میڈیا نہیں تھا ورنہ وہ بھی آج اسرائیل کی طرح تصاویر اور ویڈیوز میں ترمیم کر کے جھوٹ کو پھیلا رہا ہوتا۔
اسکائے نیوز کے مطابق غزہ پرہونے والی اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویراور ویڈیوز کی بھرمار کردی ہے اوردلچسپ بات یہ ہے کہ شامی جنگجوؤں کی جانب سے راکٹ فائر ہونے کی ویڈیوز کو حماس کی ویڈیوز بنا کر پیش کرنے میں اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو کے ترجمان اوفر جینڈل مین پیش پیش ہیں جن کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز کو تین لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان اوفرجینڈل مین نے 11 مئی کو ایک ویڈیو ٹوئٹ کی، 28 سیکنڈ کی اس ویڈیو میں دعوی کیا گیا کہ تشدد کی حالیہ لہر میں حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ موصوف نے ان حملوں کو جنگی جرائم کے ایک ثبوت کے طور پر بھی پیش کیا۔
انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے ایک پیغام بھی لکھا ’ یہ ایک اور واضح ثبوت ہے کہ دہشت گرد میلشیا حماس دانستہ طور پر اسرائیل کی رہائشی آبادیوں پر راکٹ فائر کر رہی ہے، یہ ایک خوف ناک جنگی جرم ہے۔‘
تاہم ریورس امیج سرچنگ کرنے پر اس بات کا انکشاف ہوا کہ اس ویڈیو کلب کو 2018 میں یوٹیوب پر پوسٹ کیا گیا تھا، جسے شامی شہر دارا میں عکس بند کیا گیا تھا۔ ۔ٹوئٹر نے جینڈل مین کو ’میڈیا مینی پیلیشن‘ کرنے پرجینڈل مین کو وارننگ اور ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کرنے کا کہا جس کے بعد انہوں نے اپنی اس ویڈیو کو ڈیلیٹ کردیا۔
دوسری بارجینڈل مین نے پرو پیگنڈا کرنے کے لیے ایک جعلی ویڈیو ٹِک ٹَاک پرشیئرکی۔ جس میں حماس کی کردارکشی اور انہیں حملہ آور کے طور پر پیش کیا گیا، تاہم ویڈیو پر درج واٹر مارک کی مدد سے تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس ویڈیو کو ڈیڑھ ماہ قبل مارچ میں پوسٹ کیا گیا تھا۔ اور ویڈیو پوسٹ کرنے والے صارف کا حماس سے دوردورتک کوئی ربط نہیں تھا۔