کیا اسرائیلی وزیراعظم دورہ امریکا میں ایران کے خلاف مہم میں کامیاب ہوں سکیں گے؟

Naphtali Bennett

Naphtali Bennett

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کل منگل کو امریکا پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دورہ امریکا کے دوران کئی اہم امور پر امریکی حکام سے بات چیت کریں گے۔ امریکا کے دورے کے دوران ان کے ایجنڈے کا سب سے بڑا موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہے۔ بینیٹ کا کہنا ہے کہ ایران نے جوہری پروگرام میں مزید پیش رفت کی ہے اور ہمیں اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ مل کر تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے ترجمان آفیر جینڈلمین نے بینیٹ کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے اور اسرائیل کی فوجی برتری کو مضبوط بنانے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

جینڈل مین نے بتایا کہ وزیر اعظم اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن ، وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع ڈیفنس لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔

گذشتہ بُدھ کو وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ صدر جو بائیڈن 26 اگست کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اس وقت کہا تھا کہ بائیڈن اور وزیر اعظم بینیٹ ایران سمیت علاقائی اور عالمی سلامتی سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ دورہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے امن ، سلامتی اور فلاح و بہبود کی کوششوں اور خطے کے زیادہ پرامن مستقبل کے لیے کام کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کرنے کا ایک موقع ہوگا۔

اسرائیلی وزیراعظم اگرچہ امریکی صدر کو سنہ 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال نہ کرنے پر زور دیں گے مگر بہ ظاہر ایسے لگتا ہے کہ وہ اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

ایک امریکی عہدیدار نے منگل کے روز رایٹرز کو بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو ایران کے ساتھ 2015 کے ایٹمی معاہدے کی بحالی کی کوششوں کو ترک کرنے پر آمادہ کرنے کی بینیٹ کی کوششیں ’’ شاید نتیجہ خیز نہیں ہوں گی ‘‘۔

بینیٹ منگل کو وائٹ ہاؤس میں بائیڈن سے ملاقات کے لیے واشنگٹن روانہ ہوئے۔ توقع ہے کہ وہ وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔

بینیٹ نے ایران سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی پر زور دینے کا بھی ارادہ رکھتے ہوئے کہا ہےکہ وہ بائیڈن پر زور دیں گے کہ وہ جوہری معاہدہ بحال نہ کریں۔

توقع ہے کہ دونوں رہ نما اوول آفس میں صحافیوں کی موجودگی میں ملاقات کریں گے تاہم دونوں کی مشترکہ پریس کانفرنس کا کوئی امکان نہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بینیٹ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرح ایران کوجوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے پرعزم دکھائی دیتے ہیں۔

بینیٹ نے اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ صورتحال ایک نازک موڑ سے گزر رہی ہے۔ ایران تیزی سے یورینیم کی افزودگی میں پیش رفت کر رہا ہے اور ایک ایٹم بم کی تیاری میں لگنے والے وقت کو پہلے ہی نمایاں طور پر کم کر چکا ہے۔

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے پہلی بار افزودہ شدہ یورینیم کی پیداواری صلاحیت 60 فیصد تک بڑھا دی ہے۔