واشنگٹن (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو ایران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے کے خلاف کانگریس میں خطاب کے لئے امریکا پہنچ گئے اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کی تقریر کے بعد امریکا اور اسرائیل کے درمیان تعلقات مزید کشیدگی کی جانب بڑھیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے امریکا پہنچنے پر فلسطینی حامیوں کی جانب سے واشنگٹن کنونشن سینٹرکے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور مظاہرین نے ہاتھوں پر علامتی خون ملتے ہوئے اپنے چہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی شکل کے ماسک بھی پہنے۔ حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکن پارٹی کی دعوت پر اسرائیلی وزیراعظم امریکا پہنچے جہاں وہ کل امریکی کانگریس سے خطاب بھی کریں گے جب کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو دعوت دینے اور کانگریس سے خطاب پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ نیتن یاہو کانگریس سے اپنے خطاب میں ممکنہ ایرانی جوہری معاہدے پر امریکا کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا کانگریس سے خطاب کسی بڑے سیاسی تنازع کا باعث نہیں بنے گا۔ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو کانگریس سے خطاب کی دعوت پر ڈیموکریٹک پارٹی ناراض دکھائی دیتی ہے اور نائب صدر جوبائڈن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ نیتن یاہو کے کانگریس سے خطاب میں شرکت نہیں کریں گے جب کہ حکمران جماعت کے چند رہنماؤں کی جانب سے شدید دباؤ محسوس کیا جارہا ہے اور ایسے میں انہیں صدر اوباما یا اسرائیل کو ناراض نہ کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم ایسے وقت میں واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں کہ جب دو ہفتوں بعد اسرائیل میں انتخابات ہونا ہیں اور ان کی جماعت شدید دباؤ کا شکار ہے جب کہ واشنگٹن روانگی سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کا دورہ نتیجہ خیز اور تاریخی مشن ہوگا جب کہ اسرائیل کے مستقبل کے تحفظ کے لئے سب کچھ کیا جائے گا۔