واشنگٹن (جیوڈیسک) اسرائیلی وزارت انصاف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی اہلیہ سارا کے خلاف فراڈ اور اعتماد کو دھوکہ دینے کے الزامات باضابطہ طور پر عائد کر دئے گئے ہیں۔
سارا نیتن یاہو پر الزام ہے کہ اُنہوں نے جھوٹ بول کر اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ایک لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کے کھانے آرڈر پر منگوائے۔ قانون کی رو سے اگر اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر خانساماں فراہم کیا گیا ہو تو باہر سے کھانا منگوانا جائز نہیں ہے۔ تاہم سارا نے ہر بار کھانا آرڈر کرتے ہوئے جھوٹ بولا کہ اُن کے گھر پر کوئی خانساماں موجود نہیں ہے۔ لہذا وہ باہر سے سرکاری اخراجات پر کھانا آرڈر کرتی رہیں۔
یوں 59 سالہ اسرئیلی خاتون اول سارا پر سرکاری رقوم کی خرد برد، فراڈ اور اعتماد کو دھوکہ دینے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف پہلے ہی سے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔ اُنہوں نے وزارت انصاف کی طرف سے اپنی اہلیہ پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور لغو قرار دیا ہے۔
سارا نیتن یاہو کی طرف سے لوگوں کے ساتھ بد تمیزی کرنے اور پر تعیش زندگی گزارنے کے حوالے سے خبریں اخبارات میں مسلسل چھپتی رہی ہیں۔
تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور اُن کی اہلیہ پر عائد ہونے والے الزامات سے چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز ہونے والے نیتن یاہو کی مقبولیت اور ساکھ پر زیادہ منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ حالیہ طور پر کئے جانے والے جائزوں میں اُن کی مقبولیت کا گراف خاصا اونچا ہے۔