واشنگٹن (جیوڈیسک) اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے جمعے کے روز زندہ گولیاں چلا کر چار فلسطینیوں کو ہلاک اور 150 کے لگ بھگ مظاہرین کو زخمی کر دیا۔
یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاج اب دوسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے۔
اسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں غزہ کی پٹی کے بارڈر پر ہوئیں جہاں ہزاروں فلسطینیوں نے قلعے نما بارڈ کی دوسری جانب کھڑے اسرائیلی سپائیوں پر پتھراؤ کیا۔
طبی عملے کا کہنا ہے کہ اس جگہ دو فلسطینی مارے گئے جن میں ایک وہیل چیئر پر تھا ، جب کہ 150 زخمی ہوئے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں مظاہرین پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی ہلاک اور 10 زخمی ہوئے۔
خبررساں ادارے روئیٹرز کی رپورٹ میں پولیس ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایک فلسطینی کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ چاقو اٹھائے آگے بڑھ رہا تھا اور اس نے ایک پیٹی باندھی ہوئی تھی جو بظاہر بم جیسی دکھائی دیتی تھی۔ طبی عملے کے ایک فرد نے، جس نے نعش اٹھانے میں مدد کی تھی، بتایا کہ اس کی پیٹی نقلی تھی۔
غزہ پر غلبہ رکھنے والی اسلامی جماعت حماس نے، جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے، پچھلے ہفتے ایک نئی تحریک چلانے کی اپیل کی تھی، تاہم مغربی کنارے میں بڑے پیمانے کا احتجاج ابھی تک دکھائی نہیں دیا۔
حماس کی جانب سے رت کے وقت اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے جاتے رہے ہیں۔ اسرائیل نے اس کا جواب حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی صورت میں دیا جس سے دو مسلح فلسطینی ہلاک ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی سرحدی باڑ کے نزدیک تقریباً 35 سو فلسطینیوں نے مظاہرہ کیا۔ جس کے بعد اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے تشدد بھڑکانے میں اہم کردار ادا کرنے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں۔
اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں اردن سے یروشلم کا قبضہ چھین لیا تھا اور بعد ازاں اسے اپنی حدود میں شامل کر لیا جسے بین الاقوامی طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا۔
فلسطینیوں کو توقع ہے کہ یروشلم ان کی مستقبل کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنے گا اور فلسطینی راہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے حالیہ اقدام سے علاقے میں جاری امن عمل کو شديد دھچکا لگا ہے۔