خلیج عمان میں اسرائیلی بحری جہاز پر حملہ ایران نے کیا: نیتن یاہو

Israeli Ships

Israeli Ships

اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) نیتن یاہو نے اسرائیلی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی الزام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر ’’یقینی‘‘ ہے کہ ایران نے اسرائیل کے بحری جہاز پر حملہ کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا،” ایران اسرائیل کا سب سے بڑا دشمن ہے اور اُسے روکنے کے لیے میں پُرعزم ہوں۔ ہم پورے خطے میں اُس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘

خلیج عمان میں یہ پُراسرار حملہ گزشتہ جمعے کو اُس وقت ہوا تھا جب اسرائیل کی ملکیت MV Helios Ray نامی یہ ‘ویہیکل بردار‘ بحری جہاز جو باہاماز کے جھنڈے تلے حرکت کرتا ہے، مشرق وسطیٰ سے نکل کر سنگاپور کی جانب رواں تھا۔ اس پر ہونے والے حملے میں گرچہ جہاز کے عملے کے اراکین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا تاہم اس سے جہاز میں دو سُوراخ اُس کے اسٹار بورڈ کی طرف عین واٹر لائن کے اوپر اور دو دیگر سوراخ بندر گاہ کی طرف والے حصے میں ہوئے تھے۔ اس واقعے میں دھماکے سے اس جہاز کو نقصان پہنچا تھا لیکن یہ غرق نہیں ہوا۔ اسی حالت میں یہ جہاز مرمت کے لیے اتوار کو دبئی کی بندرگاہ پہنچا ۔ یہ تفصیلات امریکی دفاعی اہلکاروں کی طرف سے سامنے آئیں۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا ہے جب مشرق وسطی میں بحری گزرگاہوں میں پہلے ہی سے غیر معمولی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

دھماکے کی وجہ ہنوز غیر واضح ہے تاہم بحری جہاز ہیلیوس رے دھماکے کے بعد اپنی منزل کی جانب بڑھنے کی بجائے دُبئی کی طرف رُخ پر مجبور ہو گیا تاہم ایسا کرنے سے پہلے اُس نے خلیج کی متعدد بندرگاہوں پر خود پر لدی گاڑیوں کو اتار دیا۔

حالیہ دنوں میں اسرائیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف دونوں نے ایران کو اس دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اُدھر شامی اسٹیٹ میڈیا کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر اسرائیل نے راتوں رات دمشق کے نزدیک فضائی حملوں کی سیریز عمل میں لائی ہے تاہم شامی دفاعی نظام نے زیادہ تر میزائلوں کو راستے میں ہی روک دیا۔

اسرائیلی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ملکیت والے جہاز پر حملے کے جواب میں مبینہ متعدد فضائی حملوں کا نشانہ ایرانی اہداف تھے۔

گزشتہ سالوں کے دوران اسرائیل ایران کے سینکڑوں اہداف کو نشانہ بنا چُکا ہے خاص طور سے پڑوسی ملک شام میں۔ نیتن یاہو بارہا اپنے موقف کو دھراتے ہوئے کہہ چُکے ہیں کہ اسرائیل اس خطے میں ایرانی فوج کی مستقل موجودگی گوارہ نہیں کرے گا۔ اسرائیل کی طرف سے لگائے گئے موجودہ الزامات پر ایران نے اب تک کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

ایران بھی حالیہ دنوں میں ہونے والے سلسلہ وار حملوں کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کر چُکا ہے جن میں پچھلے موسم گرما میں ایران کے علاقے ناتانز میں واقع جدید طرز کے سینٹری فیوج اسمبلی پلانٹ میں ہونے والا ایک پُراسرار دھماک‍ا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ایک ممتاز ایرانی سائنسدان محسن فخریزادہ، جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے فوجی جوہری پروگرام کی بنیاد رکھی تھی کے قتل کا ذمہ دار بھی ایران اسرائیل ہی کو ٹھہراتا ہے اور تہران حکومت متعدد بار فخریزادہ کے قتل کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کر چُکی ہے۔

ایران کی طرف سے دی گئی دھمکیاں اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی بجانے کے مترادف ہیں جس کے بعد اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات معمول پر لانے کے سلسلے میں معاہدے کیے۔