اسرائیل (جیوڈیسک) اسرائیلی حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے میں دو صہیونی فوجیوں کو تھپڑ رسید کرنے اور ٹھڈے مارے والی ایک فلسطینی لڑکی پر فرد الزام عاید کر دی ہے۔
بیس سالہ نور تمیمی اور ان کی 16 سالہ کزن عہد تمیمی کی 15 دسمبر کو مغربی کنارے میں واقع ایک گاؤں نبی صالح میں دو اسرائیلی فوجیوں سے مڈ بھیڑ ہوئی تھی ۔ان کے مکان کے احاطے میں دو اسرائیلی فوجی آ گھسے تھے اور ان دونوں نے انھیں مکان سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔
مغربی کنارے میں واقع گاؤں بیتونیہ میں اسرائیل کے زیر انتظام عفر جیل میں قائم ایک فوجی عدالت میں ان پر عاید کردہ الزامات کے مطابق فوجی فلسطینیوں کو گاڑیوں پر پتھراؤ سے روکنے کے لیے ایک مکان کے صحن میں گئے تھے۔عہد تمیمی کے خاندان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ان کے گھر کے صحن میں پیش آیا تھا۔
اس واقعے کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو کی انٹر نیٹ پر بھرپور تشہیر کی گئی ہے۔ اس میں دونوں فلسطینی لڑکیاں صہیونی فوجیوں کو واپس جانے کا کہہ رہی ہیں۔ جب وہ وہاں سے نہیں نکلتے تو وہ انھیں تھپڑ رسید کر دیتی ہیں اور ٹھڈے مارتی ہیں ۔ ویڈیو میں عہد تمیمی زیادہ جارح نظر آ رہی ہے۔
تمیمی کی گرفتاری کے بعد ان کے والد باسم نے بھی انھیں اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے والی ایک ہیرو کہتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اس پر فخر ہے۔اس واقعے کے بعد احد کی والدہ ناریمان کو بھی اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ احد سے ملنے پولیس سٹیشن گئی تھیں۔
ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ تمیمی خاندان اور اسرائیلی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی مسئلہ کھڑا ہوا ہو۔اسرائیلی فوجیوں نے کئی مرتبہ باسم کو گرفتار کیا ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انھیں 2012 میں ایک مرتبہ ’ضمیر کا قیدی‘بھی قرار دیا تھا۔
احد کی گرفتاری اس وقت ہوئی تھی جب ایک دن قبل صدر ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد نوجوانوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا۔
عہد تمیمی کو 19 دسمبر کو اسرائیلی فوجیوں نے گرفتار کیا تھا ۔انھیں فلسطینیوں نے ہیرو قرار دیا ہے۔ وہ اپنی گرفتاری سے قبل بھی مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کے پچاس سال سے جاری قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیتی رہی ہیں۔