جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی اور اسرائیل کے مابین علامتی یادگار تقریب اور دونوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں سے قبل اسرائیلی جنگی طیارے تاریخ میں پہلی بار جرمنی کی سرزمین پر اترے ہیں۔
جرمنی اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں اور ایک علامتی یادگار تقریب سے قبل پہلی بار اسرائیلی فضائیہ کے جنگی طیارے پیر 17 اگست کو جرمنی کی سرزمین پر اتراسرائیلی جنگی طیاروں کی پہلی بار جرمنی آمد
جرمنی اور اسرائیل کے مابین علامتی یادگار تقریب اور دونوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں سے قبل اسرائیلی جنگی طیارے تاریخ میں پہلی بار جرمنی کی سرزمین پر اترے ہیں۔
جرمنی اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں اور ایک علامتی یادگار تقریب سے قبل پہلی بار اسرائیلی فضائیہ کے جنگی طیارے پیر 17 اگست کو جرمنی کی سرزمین پر اترے۔ یہ جنگی جہاز جرمنی کے مغربی شہر کلون کے پاس ناروینچ ایئر بیس پر اترے ہیں۔ جرمن فضائیہ نے اس سلسلے میں اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”آئندہ دوہفتوں تک چلنے والی ‘بلیو ونگ 2020’ اور ‘ایم اے جی ڈی اے وائی’ جیسی مشقوں میں چھ ایف 16 جنگی جہاز شامل ہو رہے ہیں۔”
منگل 18 اگست کے روز جرمن اور اسرائیلی جنگی طیارے سن 1972 میں میونخ اولمپک کے دوران ہونے والے حملے کی یاد میں فوسٹن فیلڈبرگ کے فضائی اڈے سے ایک ساتھ پرواز بھریں گے۔ میونخ اولمپک حملے میں 11 اسرائیلی کھلاڑی ہلاک ہوئے تھے۔ واپسی میں یہ جہاز ڈاچو کے مضافاتی علاقوں سے پرواز کرتے ہوئے گزریں گے۔
جرمن فضائیہ نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ ”اس تقریب کے فوری بعد جرمن اور اسرائیلی وفد وہاں کے حراستی کیمپ کی یادگار پر گل ہائے عقیدت پیش کریں گے اور ہولوکاسٹ اور نیشنل سوسشلزم کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والوں کو یاد میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کریں گے۔”
اس سے قبل جرمن فضائیہ نے 2019 میں اسرائیل کے ریگستانی علاقے نیگیو میں ہونے والی فوجی مشقوں میں حصہ لیا تھا۔
جرمن فضائیہ کے انسپکٹر لیفٹنٹ جنرل انگو گیہارٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ اس طرح کا تعاون تعلقات میں بہتری کی جانب ایک نئی پہل ہے۔ انہوں نے کہا، ”آج یہ دوستی کی جانب بڑھتے قدم کی طرف ایک اشارہ ہے کہ ہم اپنی تاریخ میں پہلی بار اسرائیلی فضائیہ کے شانہ بشانہ پرواز کر رہے ہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ کی وجہ سے جرمنی کو مستقل مزاجی کے ساتھ یہود دشمنی کے خلاف لڑنے کی ترغیب ملی ہے۔ جرمن وزیر دفاع اینگریٹ کرامپ کرین باؤر اور جرمنی میں اسرائیلی سفارتکار جیرمی اساک روف بھی کئی دیگر یاگاری تقاریب میں شرکت کریں گے۔
میونخ اولمپکس کے دوران ہلاک ہونے والے اسرائیلی کھلاڑیوں کی یادگار کا افتتاح سن 2017 میں ہوا تھا۔ اس حملے میں اولمپکس میں حصہ لینے والے 11 اسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک جرمن پولیس اہلکار بھی مارا گیا تھا۔ جو کھلاڑی زندہ بچے تھے، وہ آج بھی اس واقعے کو بھلا نہیں سکے۔ اس کارروائی کے دوران پانچوں فلسطینی حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔
عشروں پہلے میونخ میں یہ حملہ دنیا نے ٹیلی ویژن پر براہ راست دیکھا تھا اور بین الاقوامی برادری حیرت زدہ رہ گئی تھی۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے مختلف فلسطینی عہدے داروں کو قتل کرایا، جن کے بارے میں اسرائیلی حکومت کا دعوی تھا کہ وہ میونخ کے حملے میں ملوث تھے۔
یہ حملہ ‘دا بلیک ستمبر آرگنائزیشن‘ نامی ایک فلسطینی عسکری گروہ نے کیا تھا۔ اس تنظیم کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی کھلاڑیوں کو یرغمال بناتے ہوئے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔