سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان منظور الحق

Ambassador

Ambassador

تحریر : جاوید اختر جاوید

الفتوں کے اسیر ہو تے ہیں ہم خوشی کے سفیر ہو تے ہیں
ہنس کے اورون کے غم جو سہہ جائیں وہ تو صاحب ِ ضمیر ہو تے ہیں
اور پھر
آئوایک سفارتکار کی باتیں کریں پیار کے اظہار کی باتیں کریں
زینت ِ انسان جس کو سب کہیں بس اُسی کردار کی باتیں کریں

سعودی عرب میں متعین سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان منظور الحق ایک انجمن ساز ادارے کا نام ہے ۔ وہ معاملہ فہم نظریہ ساز مجموعہ صفات ہیں۔ وہ بیوروکریٹ بھی ہیں اور بیورو گریٹ بھی ۔ اور ان کے ٹیکنو برین میں ہمارے عہد کا Dilemma بھی ہے۔ Selfconscious بھی ہے اور Paradoxes بھی ہے اور باطنی دنیا تک رسائی کی جستجو بھی ہے۔ وہ زمانوں کے اسرار کو ٹیکنو برین میں استعمال کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ان کی بصیرت اور بصارت کی وسعت نے انھیں زمان و مکاں کی وسعت سے ہمکنار کیا ہے۔
ان کا یہ ماننا ہے کہ

ایک سفر پر رواں ہوں برسوں سے کوئی تو ہے جو میرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
پیار کی ایک ندی میرے ساتھ بہتی ہے اور ایک دریا ہے اخوت کا ، جو چڑھتا رہتا ہے

Ambassador with stage

Ambassador with stage

وہ خوش فکر، خوش مزاج اور خوش گفتار باغ و بہار شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کے چہرے کی شگفتگی ، شرینی لیجہ اور ہونٹوں کی مسکان درد دل تقسیم کرتی ہے۔ وہ محبتوں کے سفیر اور فکر اقبال کے اسیر ہیں۔ انھوں نے پاکستانی علاقائی زبانوں پشتو، ہندکو، پنجابی، سرائیکی، براہوی، ملتانی اور دیگر بولیوں کی خوب ترویج کی اور اس سلسلہ میں سیمینار منعقد کئے۔ اردو مشاعروں کو فروغ دیا اور اردو زبان کی ترقی کیلئے سب کچھ کیا جو ان کے بس میں تھا۔ سفارتخانہ پاکستان کی قومی تقریبات میں سعودی فرمانروا بھی اکثر و بیشتر ان کی دعوت پر شریک ہو تے رہتے ہیں۔ اور ہماری محافل سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور پاکستان زندہ باد کے خوب نعرے لگاتے ہیں۔

سفیر پاکستان وقت کے پابند ہیں اور وقت کی پابندی ان کی شخصیت کا خوبصورت حوالہ ہے۔
کہیں میں دیر سے پہنچوں تو یاد آتا ہے کہیں میں وقت سے پہلے بھی جایا کرتا تھا

عزت مآب سفیر پاکستان منظور الحق نے سعودی عرب میں پاکستانی ثقافت کو اجاگر کیا اور پاکستان کے وقار کو بلند کیا مسائل زدہ پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے حتی المقدور کوشش کی۔ پاکستانی کمیونٹی سفیر پاکستان کی اس کارکردگی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انھوں نے پاک سعودی تعلقات کو وسعت دی جو ان کی کامیاب سفارتکاری کا درخشندہ باب ہے۔ اور اس حوالے سے سفیر پاکستان کو حلقہ فکر و فن نے پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ایک شیلڈ بھی پیش کی۔

Shielf

Shielf

آخر میں منطوم اظہار یہ پیش خدمت ہے۔
من کے اندر تیری چاہت کا میں نے

ایک دیا جلا رکھا ہے اور کانوں میں
تیری خوش گفتاری کی آواز پہن رکھی ہے

اور پھر گلزار کہتا ہے
کہنے والوں کا کچھ نہیں جاتا

سہنے والے کمال کرتے ہیں
کو ئی ڈھونڈے جو اب دردوں میں

لوگ تو بس سوال کرتے ہیں

تحریر : جاوید اختر جاوید