اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے مسئلہ کشمیر پر حکومت سے سفارتی ایمرجنسی کے اعلان کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آج چار ماہ ہو گئے بھارت کی جانب سے کشمیر میں کرفیو نافذ کیے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ظلم کیا جا رہا ہے، ہم کشمیر کو اپنی شہہ رگ کہتے ہیں لیکن وہاں کشمیریوں کا جینا حرام کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے، آج 120 دن گزرنے کے باوجود دنیا نے کشمیر کو نظر انداز کیا ہوا ہے، وزیراعظم ایوان کو بتائیں کہ کشمیر پر کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور ہمارے کتنے وزیر دنیا میں کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت پر دباؤ کیوں نہیں ڈال رہے؟ حکومت فوری طور پر سفارتی ایمرجنسی کا آغاز کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ حکومت پاکستان کشمیر کو نظرانداز کر رہی ہے، اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک کیوں بے بس ہے؟ اگر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) معاملے پر اجلاس نہیں بلاتا تو پاکستان کو اس مردہ فورم سے نکل جانا چاہیے۔
احسن اقبال کی تقریر کے ردعمل میں قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی مردہ گھوڑا نہیں، 57 ممالک ہیں اور ہر ملک کا ووٹ اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 70 ممالک کے سربراہان، وزرائے اعظم اور وزرائے خارجہ کے سامنے مسئلہ کشمیر اٹھا چکے، جا کر ملنا ضروری نہیں، ٹیلی فون، ویڈیو کانفرنس اور عالمی فورمز پر ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن دفتر خارجہ آئے، چائے پیے، تجاویز دے، یہ ’تو‘ اور ’میں‘ کا معاملہ نہیں بلکہ ہم نے ایک ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی جس کے بعد سے وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی چیزوں کی قلت ہے جبکہ موبائل فون اور ٹیلی فون سروسز بھی بند ہیں۔