وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریٹر کے دفتر میں آڈٹ کیلئے آنے والی ٹیم کی آئو بھگت کیلئے چندہ مہم شروع کر دی گئی۔ ٹی ایم او گلشن نورین نے پوسٹوں کی حیثیت کے مطابق حصہ ڈالنے کے احکامات کیساتھ راجہ خالد حسین کو ریکوریوں کا مبینہ ٹاسک دے دیا۔ٹی ایم اے وزیرآباد کے مالی معاملات کی سالانہ آڈٹ کیلئے آنے والی ٹیم کی خاطر مدارت ،آئو بھگت کیلئے دفتر سمیت ماتحت یونٹوں علی پور چٹھہ، رسولنگر، گکھڑ منڈی،سوہدرہ اور وزیرآباد میں کمائو اہلکاروں اور پرکشش پوسٹوں پر تعینات عارضی چیف افسران سے ریکوریوں کیلئے چہیتے راجہ خالد حسین آفس سپرنٹنڈنٹ کو ٹاسک دے دیا ہے جس نے کسی کے ذمے آڈٹ اہلکاروں کے بہترین وی آئی پی پروٹوکول کیساتھ بہترین کھانوں کی ذمہ داری لگائی ہے تو کسی کو نقد ادائیگی کیلئے پابند کر دیا ہے۔
ٹی ایم او آفس کا متذکرہ سپرنٹنڈنٹ ہدایات کے مطابق آڈٹ ٹیم کو حصہ دینے کے نام پر مال اکٹھا کررہا ہے۔ملازمین کو مال لگانے کی ہدایات کے بعد اہلکاروں نے بھی فیلڈ میں سرگرمیاں تیز کردی ہیں جو زیر تعمیر عمارتوں کے مالکان کو ڈرادھمکاکر اور تجاوزات مافیا سے حصہ وصولیوں میںجت گئے ہیں۔۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹی ایم اے وزیرآباد میں خاتون افسر کی تعیناتی کے بعد سے لاقانونیت انتہا کو پہنچ گئی ہے حتیٰ کہ آڈٹ کے معاملہ کو بھی شفاف نہیں رہنے دیا گیا اور مختلف بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کو چھپانے کی خاطر آڈٹ پارٹی کو رام کرنے کیلئے پلان پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔ٹی ایم اے میںایک عرصہ سے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے ماتحت شعبے بری طرح کرپشن کا شکار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے عوامی مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔
شہریوں کی طرف سے شکایتوں کے باوجود کرپشن میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کوئی موثر کاروائی نہ ہونا افسران کی ملی بھگت ظاہر کرتا ہے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے اختیارات کے غلط استعمال کو روکنے اور خزانہ سرکار کو نقصان پہنچانے والے اہلکاروں کیخلاف کاروائی ، ٹی ایم او کے فوری تبادلے کا مطالبہ کیا ہے۔چندہ مہم بارے ٹی ایم او کا موقف جاننے کیلئے رابطہ کرنے پر موصوفہ دفتر میں موجود نہ تھیں۔