انقرہ (جیوڈیسک) ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ اور حکومت نے استنبول شہرمیں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف ترکی کی اپوزیشن نے استنبول میں 31 مارچ کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے اور دوبارہ پولنگ کے اعلان کو حکومت اور حکمراں جماعت کی’کھلی آمریت’ قرا ردیا ہے۔
ترکی کی حزب اختلاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ صدر طیب ایردوآن کی قیادت میں قائم حکومت اور حکمراں جماعت دوسری سیاسی قوتوں سے خائف ہے۔آق پارٹی نے استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کےبعد نتائج قبول کرنے سے انکار کرکے آمرانہ طرزعمل کا ثبوت دیا ہے۔
ترکی کی ڈیموکرٹک پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین اونورسال اڈیگوزیل نے کہا کہ حکمراں جماعت”آق” غیر قانونونی طریقے اور آمرانہ طرز عمل سے انتخابات میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ نظام عوامی فیصلے کا احترام کرنے کےبجائے آمریت کو فروغ دے رہاہے۔ حکومت قانون، جمہوری اقدار اورآئین کو کھلے عام پامال کرتے ہوئے ملک میں ڈکٹیٹرشپ کی راہ پر چل رہی ہے۔
خیال ہے کہ ترکی میں الیکشن کمیشن نے 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قراردینے یے بعد 23 جون کو دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔ مارچ کے آخر میں ہونےوالے بلدیاتی انتخابات میں استنبول میں اپوزیشن کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی۔ حکمراں جماعت “آق” نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قراردینے اور دوبارہ انتخابات کےفیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔