استنبول (جیوڈیسک) ترکی کی اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے 23 جون کو استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ترکی کے الیکشن کمیشن نے دو روز قبل 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے آئندہ ماہ دوبارہ پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا۔ 31 مارچ کو استنبول کے میئر کی سیٹ پر اپوزیشن کے اکرم امام اوگلو کامیاب ہوئے تھے مگر حکمران جماعت’آق’ نے ان کی کامیابی کو دھاندلی کانتیجہ قرار دےکر نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کیے تھے۔
اکرم امام اوگلو نے حکومتی امیدوار بن علی یلدرم کے لیے میدان خالی چھوڑںے کےبجائے ان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اکرم امام نے اپنی پارٹی کے رہ نمائوں اور ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ ہم استنبول کے میئر کا انتخاب پوری تیاری کےساتھ لڑیں گے اور پہلے بھی بھاری کامیابی حاصل کریںگے۔ اجلاس میں بعض رہنمائوں نے بلدیاتی انتخابات کےبائیکاٹ کی رائے دی گئی مگر آخرکاریہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز ڈیموکرٹک پارٹی 23 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لےکر اس میں کامیاب ہو کردکھائے گی۔
ترکی کی حزب اختلاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ صدر طیب ایردوآن کی قیادت میں قائم حکومت اور حکمراں جماعت دوسری سیاسی قوتوں سے خائف ہے۔آق پارٹی نے استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کےبعد نتائج قبول کرنے سے انکار کرکے آمرانہ طرزعمل کا ثبوت دیا ہے۔
ترکی کی ڈیموکرٹک پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین اونورسال اڈیگوزیل نے کہا کہ حکمراں جماعت”آق” غیر قانونونی طریقے اور آمرانہ طرز عمل سے انتخابات میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے حکومت پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ نظام عوامی فیصلے کا احترام کرنے کےبجائے آمریت کو فروغ دے رہاہے۔ حکومت قانون، جمہوری اقدار اورآئین کو کھلے عام پامال کرتے ہوئے ملک میں ڈکٹیٹرشپ کی راہ پر چل رہی ہے۔ ترکی کےالیکشن کمیشن کے مطابق استنبول میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار 963 ہے۔ پولنگ کے لیے 31 ہزار 124 پولنگ مراکز قائم کیے جائیں گے۔