اٹلی (جیوڈیسک) اٹلی میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے وسطی علاقے میں بدھ کو شدید زلزلے کے بعد آنے والے جھٹکوں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 250 ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق پانچ ہزار امدادی کارکنان نے رات بھر ملبے میں لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھی۔
جمعرات کو 4.3 شدت کے زلزلے کے بعد امدادی کارکنوں کو پہلے سے متاثرہ عمارتوں سے لاپتہ افراد کی تلاش کے کام کو روکنا پڑا۔
اماٹریس میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے نتیجے میں گرد اور دھول کا ایک بگولہ ہوا میں بلند ہوتا دیکھا گیا۔
اس سے پہلے امدادی کارکنوں نے صحافیوں اور وہاں موجود دیگر افراد سے کہا ہے کہ اماٹریس سے فوری طور پر چلے جائیں کیونکہ شہر میں عمارتین خود بخود زمین بوس ہو رہی ہیں۔
حکام کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں اماٹریس میں ہوئی جہاں 184 افراد ہلاک ہوئےجو زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ہے۔
اٹلی کے وزیراعظم میتیو رینزی نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد حتمی نہیں ہے۔
اٹلی کے وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
زلزلے سے بڑی تعداد میں عمارتیں منہدم ہو گئیں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعظم میتیو رینزی نے زلزلے سے متاثرہ علاقے کے دورے میں وعدہ کیا کہ کسی خاندان، کسی شہر اور کسی گاؤں کو اس آفات میں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
انھوں نے زلزلے کے بعد فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں رات کے وقت امدادی کارروائیاں شروع کرنے پر امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
امدادی کارکنوں نے پیسکارا ڈیل ٹورنٹو میں دو لڑکوں کو ملبے سے زندہ بھی نکالا ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکوں نے چارپائی کے نیچے چھپ کر زندگی بچانےمیں کامیاب رہے ہیں۔
پیسکارا ڈیل ٹورنٹو گاؤں کے علاوہ اماٹریس نامی قصبہ بھی زلزلے سے شدید متاثر ہوا ہے اور وہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
امدادی کارکن سونگھنے والے کتوں کی مدد سے ملبے میں پھنسے ہوئے لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مقامی حکام یہ پتہ لگانے میں مصروف ہیں کہ ابھی تک کتنے لوگ لاپتہ ہیں۔
ماضی کے زلزلوں کے اعداد و شمار کے مطابق خدشہ ہے کہ یہ زلزلہ بھی کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔