اٹلی (جیوڈیسک) ایک عدالت نے سال 2009 میں لاقلا کے علاقے میں آنے والے زلزلے کی پیشنگوئی کرنے میں ناکامی پر سائنسدانوں کو قتلِ غیرارادی کے الزام میں دی جانے والی سزا کالعدم قرار دے دی ہے۔ اٹلی میں چھ سائنسدانوں اور ایک سرکاری اہلکار کو اس کیس میں چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اس فیصلے کی دنیا بھر کے پانچ ہزار سے زیادہ سائنسدانوں نے ایک مشترکہ بیان میں مخالفت کی تھی۔
سال 2009 میں لاقلا میں آنے والے زلزلے میں 309 افراد ہلاک ہو گئے تھے پیر کو ایک اپیل کورٹ نے تقریباً ایک ماہ کی سماعت کے بعد چھ سائنسدانوں ایک سرکاری اہلکار کو قتلِ غیرارادی کے الزامات سے بری کر دیا۔ عدالت کے جج فبریزیا ایڈا فرینکابنڈارا نے فیصلے میں کہا کہ کوئی کیس تھا ہی نہیں جس کا جواب دیا جائے۔ استغاثہ اب بھی سزا کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ میں اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے پر مقامی افراد نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ارضی طبیعات اور آتش فشاں پہاڑوں کے سائنسی مطالعے کے اہلکار سٹیفانو گریسٹا نے سائنسدانوں کی سزا کو ختم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ’ اٹلی کے سائنسدانوں کی تمام برادری کی ساکھ بحال ہو گئی۔‘
اس مقدمے کے ساتوں ملزمان سنہ 2009 میں اٹلی میں قدرتی آفات کے خطرے پر نظر رکھنے والی کمیٹی کے ارکان تھے۔ ایک مقامی سائنسدان نے اس زلزلے سے ایک ہفتہ پہلے خبردار کیا تھا کہ علاقے میں گیس کی بڑھی ہوئی مقدار کی وجہ سے زلزلہ آنے کے امکانات ہیں۔ ان خدشات کی بناء پر آفات نگرانی کمیٹی کے ارکان کو لاقلا بھیجا گیا تھا۔
کمیٹی کے ارکان نے وہاں حکام کے ساتھ ایک مختصر ملاقات کے بعد لاقلا کے لوگوں سے کہا تھا کہ فکر کی کوئی بات نہیں ہے اور انھیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم اگلے ہی دن چھ اپریل سنہ 2009 کو لاقلا میں چھ اعشاریہ تین شدت کا زلزلہ آیا جس سے تین سو نو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ استغاثہ نے ان افراد پر ’غفلت برتنے، قتلِ غیرارادی، زلزلے سے متعلق صحیح معلومات فراہم نہ کرنے اور نامکمل اور متضاد معلومات کی فراہمی‘ کا الزام لگایا تھا۔