اٹلی (جیوڈیسک) اٹلی میں حکام کے مطابق ملک کے وسطی حصے میں آنے والے شدید زلزلے سے کم از کم 159 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔
اٹلی کے شہری دفاع کے حکام کے مطابق زلزلے میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 368 ہے۔زلزلہ سے بڑی تعداد میں عمارتیں منہدم ہو گئیں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
اٹلی کے وزیراعظم میتیو رینزی نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد حتمی نہیں ہے۔ انھوں نے زلزلے سے متاثرہ علاقے کے دورے میں وعدہ کیا کہ کسی خاندان، کسی شہر اور کسی گاؤں کو اس آفات میں تہنا نہیں چھوڑا جائے گا۔
وزیراعظم میتیو رینزی نے زلزلے کے بعد فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں رات کے وقت امدادی کارروائیاں شروع کرنے پر امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ حکام کے مطابق سب سے زیادہ 86 ہلاکتیں اکومولی میں ہوئی ہیں جو زلزلے کے مرکز کے قریب واقع ہے۔
منہدم عمارتوں میں پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
امریکی جیالوجیکل سینٹر کے مطابق یہ زلزلہ پیراگیا شہر کے جنوبی مشرق میں 76 کلومیٹر کے فاصلے پر آیا۔ اس کی گہرائی سطح زمین سے محض 10 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کی شدت دارالحکومت روم، ایمبریا، لازیو، لامارشے اور بولونیا تک محسوس کی گئی۔
ہلاک ہونے والے افراد کی اکثریت کا تعلق پیسکارا ڈیل ٹورنٹو نامی گاؤں سے ہے جو زلزلے سے مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
امدادی کارکنوں نے پیسکارا ڈیل ٹورنٹو میں دو لڑکوں کو ملبے سے زندہ بھی نکالا ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دونوں لڑکوں نے چارپائی کے نیچے چھپ کر زندگی بچانےمیں کامیاب رہے ہیں۔
پیسکارا ڈیل ٹورنٹو گاؤں کے علاوہ اماٹریس نامی قصبہ بھی زلزلے سے شدید متاثر ہوا ہے اور وہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ اماٹریس نامی قصبے کے میئر سرگیو پیروزی کا کہنا ہے ’ زلزلے کی وجہ سے متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور میں اس کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔‘
اطلاعات کے مطابق روم میں عمارتیں 20 سیکنڈ تک لرزتی رہیں۔ شدید زلزلے کے بعد معمولی زلزلوں کے 80 جھٹکے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
اماٹریس نامی قصبے کے میئر سرگیو پیروزی کے مطابق ’ ہم پہلے ہی متعدد لاشوں کو نکال چکے ہیں اور ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ملبے کے نیچے کتنے افراد موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’آدھا قصبہ ختم ہو چکا ہے، لوگ ابھی بھی ملبے تلے دبے ہوئے، قصبے کو جانے والی سڑکیں بند ہو گئی ہیں، لینڈ سلائیڈ ہوئی ہے اور شاید پل بھی گرگئے ہیں۔‘ میئر سرگیو پیروزی نے کہا ’یہاں درجنوں متاثرین ہیں، ہم لاشوں کو ایک جگہ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
امدادی کارکن سونگھنے والے کتوں کی مدد سے ملبے میں پھنسے ہوئے لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مقامی حکام یہ پتہ لگانے میں مصروف ہیں کہ ابھی تک کتنے لوگ لاپتہ ہیں۔
اٹلی کے سول پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے روم میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ریسکیو سروسز تمام متاثرہ علاقوں تک پہنچ نہیں پائی ہیں۔
ماضی کے زلزلوں کے اعداد و شمار کے مطابق خدشہ ہے کہ یہ زلزلہ بھی کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے سنہ 2009 میں اکویلا میں آنے والے زلزلے میں جو اٹلی میں بھی محسوس کیا گیا تھا اور اس میں 300 افراد ہلاک ہوئے۔