روم (جیوڈیسک) سمانتھا کرسٹو فوریٹی کو لئے ایک راکٹ گزشتہ شب عالمی وقت کے مطابق رات نو بج کر ایک منٹ پر قازقستان سے اڑا تھا۔ اس راکٹ میں کرسٹو فوریٹی کے ساتھ روسی خلانورد انٹون شکاپلیروف اور امریکی خلا نورد ٹیری ورٹس بھی ہیں۔
امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے ایک ٹویٹر پیغام میں بتایا کہ یہ خلانورد چھ گھنٹے کا سفر طے کرکے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر پہنچے جبکہ وہ وہاں آئندہ برس مئی تک قیام کریں گے۔ اس راکٹ کی روانگی براہ راست نشر کی گئی جس میں ورٹس نے انگھوٹھا اٹھاتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ ان کے اس سفر کے لئے انہیں خاص خوراک بھی مہیا کی گئی ہے۔
جس میں تقریبا آدھا کلو مچھلی کا اچار اور ایک ایسپریسو مشین بھی شامل ہے۔ نے خلائی سٹیشن کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ مچھلی کے اچار کے پندرہ ڈبے ہیں جن میں سے ہر ایک میں تیس گرام اچار ہے لیکن سیب، مالٹے، ٹماٹر، جمے ہوئے خشک دودھ کی ایک سو چالیس خوراکیں اور چینی کے بغیر چائے بھی شامل ہیں۔
خلا نوردوں کو بالآخر ایک بہتر کافی میسر آئے گی جو بیس کلو گرام وزنی اس مشین کی بدولت ممکن ہو گی جسے معروف اطالوی کافی بنانے والی لاوازا کمپنی اور خلائی خوراک بنانے میں مہارت رکھنے والی انجینئرنگ فرم آرگوٹیک نے ڈیزائن کیا۔
ان دونوں کمپنیوں نے سینتیس سالہ کرسٹوفوریٹی کے بارے میں کہا ہے کہ وہ محض اٹلی کی پہلی خاتون خلا نورد ہی نہیں ہیں جو خلا کے سفر پر ہیں بلکہ وہ خلائی سفر کی تاریخ میں پہلی خلانورد ہیں جو مدار میں اٹلی کی مستند ایسپریسو کا مزہ لیں گی۔