اٹلی (اصل میڈیا ڈیسک) اطالوی حکومت نے جاسوسی کرنے کے الزام میں دو روسی سفارتی اہلکاروں کو ملک سے بے دخل کر دیا ہے جبکہ پولیس کی کارروائی میں اطالوی بحریہ کا ایک اہلکار گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اٹلی میں جاسوسی کے شُبے میں ایک اطالوی نیوی افسر اور ایک روسی فوجی افسر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اطالوی پولیس کے مطابق دونوں افسران کو گزشتہ شب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب اطالوی افسر کچھ راز روسی افسر کو فروخت کرنے والا تھا۔
اطالوی وزارت خارجہ نے اس واقعے کے بعد روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا جبکہ دو روسی سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
اٹلی کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کیا گیا ہے، ”روسی سفیر کو نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس سنگین واقعے میں ملوث دو اہلکاروں کو فوری طور پر واپس بھیجا جائے۔‘‘ اس واقعے میں ملوث جس اطالوی کو گرفتار کیا گیا ہے، وہ فرگیٹ کپتان کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہا تھا۔
دوسری جانب روس نے ایک بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ اس واقعے سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ہمارے پاس فی الحال ایسی معلومات نہیں ہیں کہ روسی اہلکار کو کن وجوہات اور کن حالات میں حراست میں لیا گیا ہے۔ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ کسی بھی صورت میں روسی اطالوی تعلقات کی انتہائی مثبت اور تعمیری نوعیت جاری رہے گی اور انہیں محفوظ رکھا جائے گا۔‘‘
حال ہی میں متعدد یورپی ممالک روس پر جاسوسی کے الزامات عائد کرتے ہوئے روسی اہلکاروں کو ملک بدر کر چکے ہیں۔ ایسے ممالک میں فرانس، بلغاریہ، آسٹریا اور ناروے شامل ہیں۔
روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور ماسکو نے ‘آنکھ کے بدلے آنکھ‘ کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ ان ملکوں نے جتنے روسی سفارتی اہلکاروں کو بے دخل کیا تھا، روس نے بھی جوابا ان ممالک کے اتنے ہی سفارتی اہلکاروں کو ملک چھوڑ دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔
روس کی جانب سے آج بھی یہی اعلان کیا گیا ہے، ”ہمیں افسوس ہے کہ روم نے سفارتی اہلکاروں کو ملک چھوڑ دینے کا کہا ہے۔ ہم آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے الگ سے ایک اعلان کریں گے۔‘‘ تجزیہ کاروں کے مطابق قوی امکان ہے کہ روس بھی جلد ہی دو اطالوی سفارت کاروں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دے گا۔