جیکب آباد (جیوڈیسک) شیر شاہ چوک کے محلہ مرتضیٰ شاہ میں رات پونے آٹھ بجے اس وقت کہرام مچ گیا جب ایک جلوس کے قریب خوفناک دھماکا ہوا جس سے ہر طرف افرا تفری اور چیخ و پکار مچ گئی۔ دھماکے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔
پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ بظاہر دھماکے میں بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے جیکب آباد دھماکے کی رپورٹ آئی جی سندھ سے طلب کر لی ہے۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے دھماکے کی پر زور مذمت کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں ماتمی جلوسوں اور امام بارگاہوں کی سیکیورٹی مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر داخلہ سندھ کی جانب سے بھی خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے دعائے مغفرت اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس کی جانب سے بھی جیکب آباد دھماکے کی مذمت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلوس کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے یزیدیت کے پیروکار ہیں۔ جیکب آباد ہسپتال میں ادویات کی کمی کی وجہ سے زخمیوں کو لاڑکانہ منتقل کرنا پڑ رہا ہے۔