ضلع آواران میں زلزلہ ہوا آواران کے زلزلے کو ایک ماہ ہونے چا رہے ہیں کوئٹہ کے ایک مقامی اخبار میں ایک رپورٹ ضلع آواران میں زلزلے کے متاثرین کے بارے میں شائع ہوا تھا جس میں یہ تحریر تھا کہ بلوچستان کے ضلع آواران میں زلزلہ متاثرین کی مشکلات میں کمی نہیں آ رہی، ناقص خوراک اورگرد آلودہ پانی پینے سے متاثرین میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ 27 دن پہلے آئے زلزلے نے آواران کے لوگوں کا سب کچھ چھین لیا، آج بھی لوگ متاثرین کھلے آسمان تلے بے یاردو مد گار زندگی گزار رہے ہیں، خوراک اور صاف پانی کے ساتھ ساتھ ادویات کی کمی کا بھی سامنا ہے بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث مختلف امراض جنم لے رہے ہیں، متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو ضرورت کے حساب سے امداد فراہم کی جائے۔ حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ آواران کے متاثرین کی مدد کیلئے حکومتی اقدامات جاری کر دیں اور (پی ڈی ایم اے ) بلوچستان سے اُمید کرتے ہیں کہ زلزلہ متاثرین کی امداد کیلئے آئندہ بھی اسی طرح پیش پیش رئینگے۔
ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے میں نامعلوم افراد نے جعفر ایکسپریس کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 3 بھائیوں سمیت 9 مسافر جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ 3 بوگیاں تباہ اور 7 پٹڑی سے اتر گئیں۔ دھماکے کے بعد اندرون ملک جانے والی ٹرینیں روک لی گئیں جن میں اکبر بگٹی ایکسپریس، کراچی جانے والی بولان میل شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق پیر کو ڈیرہ مراد جمالی سے 35 کلو میٹر دور نوتال ریلوے سٹیشن کے قریب نامعلوم افراد نے ریلوے ٹریک پر نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ٹرین کی 3 بوگیاں مکمل طور پر تباہ جبکہ 7 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق بم کا وزن 7 سے 8 کلو گرام تھا کئی مسافروں کے اعضاء دھماکے سے کٹ کر الگ ہو گئے۔
دھماکے سے 70 فٹ ٹریک کو نقصان پہنچا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ مسافروں کے جسموں کے ٹکڑے دور دور تک بکھر گئے اور چیخ و پکار شروع ہوگئی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کا تعلق لاہور، صادق آباد، راولپنڈی اور آزاد کشمیر سے بتایا جاتا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق ڈیرہ مراد جمالی کے قریب ریلوے ٹریک پر بم دھماکے کے بعد کوئٹہ سے اندرون ملک جانے والی جعفر ایکسپریس، اکبر بگٹی ایکسپریس اور بولان میل منسوخ کردی گئی ہے۔صوبائی وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کو ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا ٹرین دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس دس لاکھ روپے دئیے جائیں گے واقعہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے جعفر ایکسپریس دھماکہ کی نوٹس لیا اور رپورٹ مانگ لی مزید کاروائی کیا ہوگا یہ تو آنے والے دنوں میں معلوم ہوگا۔
Shiar Jaan Baloch
شیر جان بنگلزئی بلوچستان کے ان پہلوانوں میں ان کا شمار ہوتا ہے جسکی کارکردگی پورے بلوچستان کے عوام نے دیکھ لی ہیں۔شیر جان بنگلزئی اور فاروق شان باروزئی دونوں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے آرہے ہیں جنکی حوصلہ افزائی پورے بلوچستان میں ہوتے آرہے ہیں۔ ان کی کارکردگی پاکستان کے مختلف چینلز نے بھی شیر جان کی پہلوانی کی کاکردگی دیکھ چکے ہیں چینلز نے شیر جان بنگلزئی کی کارکردگی کی داد رسی بھی دے چکا ہے پچھلے سال جھل مگسی میں سابق گورنر بلوچستان نواب ذولفقار مگسی کے بھائی نادر مگسی جو کہ ہر سال جھل مگسی میں کار ریس کا مقابلہ کرواتا ہے ۔شیر جان اور فارق شان باوزئی بھی جھل مگسی میں کار ریس پر اپنی کرتب دکھاتے چلے آرے ہیں اور مختلف چینلز کے نمائندوںنے بھی جھل مگسی آئے کر شیر جان بنگلزئی کو خواب دیکھایا تھا کہ اپنے چینلزپر آپ کے کارکردگی کو نشر کیا جائے گا مگر افسوس کہ ان چینلز نے اپنی چینل کے پلیٹ فارم پر صرف اور صرف 15 منٹ کے پروگرام بھی نشر نہیں کیئے انکے ٹیلنٹ کو پاکستان کے بہترین کھلاڑیوں میں شامل کیا جائیں۔
شیر جان بنگلزئی اور فاروق شان باروزئی ا پنی کاکردگی دیکھا کر پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کر سکتے ہیں مگر افسوس کہ شیر جان پہلوان اور فاروق شا ن جیسے ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کو ملک بھرمیں انکی آج تک حوصلہ افزائی نہ ہو سکی۔ شیر جان بنگلزئی اور فاروق شان باروزئی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی سے تعلق رکھنے والے پہلوان شیر جان بنگلزئی اور مستونگ سے فاروق شان باروزئی نے حکومت اور محکمہ کھیل سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کی مالی معاونت کے لئے اقدامات اُٹھائیں جائیں ورنہ تنگ دستی کے ہاتھوں مجبور ہوکر وہ خودسوزی کرنے پر مجبور ہوں گے۔
شیر جان نے مزید کہا کہ ان کے چھوٹے بھائی بابل جان بلڈکینسر کے مریض ہے جسکی علاج پر (80لاکھ) روپے اخراجات ڈاکٹرز کی جانب سے بتایا جارہا ہے ان کا ایک اور بھائی معذور ہے جبکہ دیگر خاندان کا بھی وہی واحد کفیل ہے ان کا ذریعہ روزگار پہلوانی ہے وہ بیک وقت 2سو حیرت انگیز کرتب دکھانے پر مہارت رکھتا ہے جن میں مزدا ٹرک 2 سو افراد کو سوار کرکے اپنے اوپر سے گزارنا۔
ایک وقت میں 2 ٹریکٹرز گزارنا، 3گاڑیوں کو بالوں سے کھینچنا، 16 موٹر سائیکلز کو ہاتھوں کی طاقت سے روکنا و دیگر کرتب شامل ہیں مگر گھر یلو حالات اور پریشانی کی وجہ سے وہ دوسروں کے دست نگر بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ حیرت انگیز کرتب اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں بے شمار انعامات اور اسناد مل چکے ہیں مگر حکومت کی جانب سے ان کی کوئی داد رسی نہیں کی جا سکی۔
حالانکہ حکومت سرپرستی کریں تو وہ کئی ورلڈر ریکارڈ بنا سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ ملک اور قوم کی خاطر جان قربان کرنے کو تیا رہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف، وفاقی وزیرکھیل و ثقافت، وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی وزیرکھیل و ثقافت اور صوبائی سینئر وزیر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری سے اپیل ہے کہ پہلوان شیرجان بنگلزئی اور فاروق شان باروزئی کو پاکستان کے قومی کھلاڑیوں میں شامل کیا جائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائیں اور تنگ دستی کے ہاتھوں شیر جان کے ساتھ مالی تعاون کرکے انکے بھائی بابل جان کی بلڈکینسر کے مرض کے علاج کیلئے انکے ساتھ حکومتی تعائون کی جائیں۔پاکستان کے عوام سے بھی اپیل ہے کہ اپنے قومی اثاثہ شیر جان پہلوان کے ساتھ تعاون کر کے ان کے بھائی کے صحت یابی کیلئے دُعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو صحت یاب کریں۔ (آمین)