لاہور (جیوڈیسک) الیکشن ٹربیونل نے جہانگیر ترین اور نادر لغاری کو پارٹی سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں دوبارہ پارٹی میں لینے پر بھی پابندی عائد کر دی۔
ٹربیونل نے پرویز خٹک اور علیم خان کی بھی بنیادی رکنیت منسوخ کرتے ہوئے انہیں بھی پارٹی عہدہ دینے پر پابندی عائد کر دی۔ ٹربیونل نے عارف علوی، سیف اللہ نیازی، قاسم خان سوری کو شوکازنوٹس جاری کرتے ہوئے 29 جون کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
الیکشن ٹریبونل نے پارٹی انتخابات کاریکارڈ سیل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ تحریک انصاف کے الیکشن ٹریبونل نے یہ فیصلے پارٹی کے تنظیمی انتخابات میں سامنے آنے والی مبینہ بے ضابطگیوں کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیے۔ تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے ٹریبونل کے فیصلے کو ناقابل عمل قرار دیدیا ہے۔
نعیم الحق کا کہنا ہے کہ ٹریبونل کو دو ماہ پہلے عمران خان ختم کر چکے ہیں اب اس ٹریبونل کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں عمران خان جسٹس وجہہ الدین کو ٹریبونل کی کارروائی روکنے اور اس ٹریبونل کو تحلیل کرنے کے لئے خط بھی لکھ چکے ہیں تاہم گزشتہ ماہ مئی میں عمران خان نے جسٹس وجہہہ الدین ٹریبونل کے فیصلے کی روشنی میں پارٹی کی تمام تنظیمیں تحلیل کر کے ملک بھر میں عبوری سیٹ اپ قائم کر دیا۔
عمران خان نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جسٹس وجہہ الدین ٹریبونل کے فیصلے کی روشنی میں اقدام اٹھایا جا رہا ہے۔ پارٹی رہنما نادر لغاری نے بھی ٹریبونل کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے اور کہا ان فیصلوں کی کوئی قانونی حیثثیت نہیں۔