اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کہا عمران خان سمیت سخت احتساب کا سامنا کیا اور دونوں سرخرو ہوئے۔ نا اہلی تکنیکی بنیادوں پر ہوئی، سیاسی زندگی اور پی ٹی آئی پر فخر ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا عمران خان کی قیادت اور دوستی اثاثہ ہے، مرتےدم تک برقرار رہے گی، عمران خان کے ساتھ ملکر پی ٹی آئی کو سب سے بڑی سیاسی قوت بنایا۔ ان کا کہنا تھا عدالتی فیصلے پر سر تسلیم خم کرتا ہوں، اخلاقی طور پر میرا پارٹی عہدہ رکھنا مناسب نہیں، امید کرتا ہوں عمران خان میرا استعفیٰ قبول کریں گے۔
خیال رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کو تاحیات نا اہل قرار دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہوں نے اعتراف جرم کیا اور جرمانہ بھی ادا کیا، لہذا انہیں تاحیات نااہل کیا جاتا ہے۔ عدالت عالیہ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ قرضوں کے معاملے پر ہم مطمئن نہیں کہ جہانگیر ترین نے بینکوں سے قرضے معاف کرائے۔
جہانگیر ترین 29 دسمبر 2010ء سے 4 فروری 2013ء تک ایف پی ایم ایل کمپنی کے ڈائریکٹر و شیئرہولڈر رہے۔ اس عرصے کے دوران قرض معاف نہیں کرائے گئے۔ کمپنی ہائیڈ ہاؤس نامی 12 ایکٹر جائیداد شائینی ویو آف شور کمپنی کا اثاثہ تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اس جائیداد کے اصل بینیفیشل مالک جہانگیر ترین تھے۔ اس جائیداد کی خریداری و تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے بیرون ملک بھیجے گئے۔ شائنی ویو یا ہائیڈ ہاؤس کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں کئے گئے۔ جہانگیر ترین نے اس اثاثے کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جہانگیر ترین نے اپنے عدالت میں دیئے گئے بیان میں واضح کہا کہ ان کا شائینی ویو اور ہائیڈ ہاؤس میں بینیفیشل انٹرسٹ نہیں ہے۔ 5 مئی 2011ء کی ٹرسٹ ڈیڈ ظاہر کرتی ہے کہ جہانگیر ترین اور ان کی اہلیہ تاحیات بینیفیشری ہیں۔ جہانگیر ترین نے اعلیٰ ترین عدالت میں کھلا جھوٹ بولا۔ ملک کی اتنی بڑی عدالت میں اس طرح جھوٹ بولنا ایک ایماندار آدمی کا کام نہیں ہو سکتا۔ جہانگیر ترین آرٹیکل 62 ون ایف اور عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 99 کے تحت نا اہل ہیں۔ جہانگیر ترین رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے اپنی نشست فوری طور پر چھوڑ دیں۔