لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اسپتال منتقلی سے انکار کرتے ہوئے جیل بھیجنے کی درخواست کر دی۔
ذرائع کے مطابق میاں نوازشریف نے پی آئی سی میں منتقل ہونے سے انکار کردیا اور سروسز اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے جیل بھجوانے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے کہا کہ تین بورڈز طبی معائنہ کرچکے، اب پھر نئے اسپتال لے جانا چاہتے ہیں، میں پھلے بھی پی آئی سی میں جا چکا ہوں، پھر سروسز اسپتال لایا گیا، یہ خانہ بدوشی مناسب نہیں۔
اس سے قبل میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے حوالے سے تمام ٹیسٹ اور میڈیکل چیک اپ مکمل ہے، ہماری طرف سے نواز شریف کو واپس محکمہ داخلہ ریفر کردیا ہے اب محکمہ داخلہ کے جواب کے منتظر ہیں۔
انہوں نےکہا کہ بورڈ کی جانب سے نوازشریف کو امراض قلب کے اسپتال میں رکھنےکی تجویز دی ہے، ہماری تجویز ہےکہ نوازشریف کو جلد از جلد امراض قلب کے اسپتال منتقل کیا جائے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک نواز شریف کی رپورٹس نہیں دی گئیں، ان کی منتقلی کا فیصلہ بورڈ نے کرنا ہے اور اس حوالے سے ڈاکٹر محمود بہتر بتا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عدنان نےمزید کہا کہ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، ان کا علاج ماہر امراض قلب سے ہونا چاہیے تھا جو ابھی تک میسر نہیں۔
علاوہ ازیں ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل نے کہا کہ نوازشریف کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے نئی رپورٹس حکومت کو نہیں بھجوائی گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اسپتال سے جیل منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور پنجاب حکومت نے اس حوالے سے ابھی کوئی احکامات بھی جاری نہیں کیے، میڈیکل بورڈ کی جانب سے رپورٹس کا جائزہ لے کر جو بھی ہدایت کی جائیں گی اس پر عمل ہو گا۔