جیل میں قید بچوں کو قانونی امداد اور سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ناظرہ جہاں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جسٹس غلام سرور کورائی نے کہا کہ تحفظ حقوق اطفال سے متعلق قانون پر عمل درآمد کر کے مستقبل کے معماروں کو مثالی معاشرے کی فراہمی اور ہم اپنے مستقبل کو شاندار و تابناک بنا سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسپارک کے زیر اہتمام سندھ جوڈیشل اکیڈمی کے اشتراک سے بچوں کے حقوق اور عدالتی کردار پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا سیمینار سے جسٹس علی سائیں ڈینو ماتھلو، رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ فہیم احمد صدیقی ،ڈی آئی جی سندھ پولیس عبدالخالق شیخ، ایڈوکیٹ سپریم کورٹ انیس جیلانی اور اسپارک کی منیجر ناظرہ جہاں نے خطاب کیا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس غلام سرور کورائی نے مزید کہا کہ بچوں سے متعلق قانونی سقم کو دور کرکے بچوں کے ساتھ معاشرے میں روا کھے جانے والے مظالم کا خاتمہ کر کے ان کی بہتر نگہداشت کے ذریعے انہیں معاشرے کا بہترین شہری بنایا جا سکتا ہے۔

جسٹس علی سائیں ڈنو ماتھیلو نے اپنے خطاب میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے عدالتی کردار کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کا کام احکمات دینا اور قانونی پہلو کی نشاندہی کرنا ہے قانون بنا نا اور اس پر عملد رآمد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کو برابری کے حقوق حاصل ہیں خواہ و ہ بچہ ہو یا بڑا جو معیار زندگی آپ اپنے بچے کے لئے مہیا کرتے ہوئے وہ دوسروں کے بچوں کے لئے بھی وہی معیار اپنا ہوگا جسٹس علی سائیں ڈنو نے کہاکہ اپنے بچوں کو پیار اور دوسروں کے بچوں کو سزا دینے سے معاشرہ پاک نہیں ہوسکتا بلکہ اس طرح کے اقدام سے معاشرے میں خرابیاں جنم لیتی ہیں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ فہیم احمد صدیقی نے جیل میں مقید بچوں کو سہولیات کے فقدان پر توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ جیل میں قید بچوں کو اگر اچھی تربیت اور دیکھ بھال کی جائے تو وہ یقینا وہ مہذب شہری بن سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ کراچی ،حیدرآباد ،سکھر اور لاڑکانہ کی جیلوں میں بچوں کو مزید سہولتوں کا انتظام ہونا چاہیئے ان کے تعلیم ،خوراک،کھیل اور صحت کا بہتر سے بہتر انتظام ہونا چاہیئے۔

ڈئی آئی جی سندھ پولیس عبدالخالق شیخ نے کہاکہ بچوں کو ہتھکڑی لگانا غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام ہے اول تو ہمیں بچوں کو پولیس تھانے سے دور رکھنا چاہیئے ان کی غلطیوں کو گھریلو اور علاقائی سطح پر حل کرنا چاہیئے اور اگر پولیس کے پاس کسی بچے کا کیس آئے تو افسران کو چاہیئے کہ ان سے پوچھ گچھ کرکے اگر معاملہ معمولی نوعیت کا ہے تو اسے وہیں ختم کر دینا چاہیئے کیونکہ اس اقدام سے آپ کا معاشرہ اور اپ کے بچے محفوظ رہینگے۔

سیمینار سے اپنے خطاب میں ایڈوکیٹ سپریم ہائی کورٹ انیس جیلانی اور اسپارک کی ناظرہ جہاں نے تحفظ حقوق اطفال اور عدالتی کردار کے موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے بچوں کے حقوق سے متعلق قانون پر عمل درآمد پر زور دیا سیمینار کے اختتام پر اسپارک کی جانب شرکاء سیمینار میں تعریفی اسناد تقسیم کئے گئے۔