سوڈان (اصل میڈیا ڈیسک) سوڈان کی ایک عدالت نے معزول صدر عمر البشیر کے مالی بدعنوانی کے کے مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کے لیے 14 دسمبر کو آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ عدالت کے چیف جسٹس کا کا کہنا ہے کہ سابق صدر کے خلاف وسط دسمبر کوبدعنوانی کیسز کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
عدالت کے جج جسٹس صادق عبد الرحمن نے سابق صدر کی موجودگی میں دفاعی گواہوں کی سماعت کے لئے وقف کردہ سیشن کے اختتام پر کہا کہ معزول صدر عمر البشیر کے مقدمہ کی سماعت مکمل ہوچکی ہے۔ اب اس کیس کا فیصلہ 14 دسمبر کو سنایا جائے گا۔
سمعت میں شریک ایک اے ایف پی نمائندے کے مطابق فرد جرم عائد کرنے اور دفاع سے متعلق فریقین کے دلائل تحریری طور پر عدالت میں پیش کیے جائیں گے اور فیصلے کے اعلان کے سوا اب مزید کوئی سماعت نہیں ہوگی۔
دریں اثنا برطرف سوڈانی صدر عمر البشیر کے درجنوں حامیوں نے ہفتہ کی صبح خرطوم کی عدالت میں مالی بدعنوانی کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پرعدالت کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین معزول صدر کا ٹرائل بند کرنے اور ان کی فوری رہائی کے لیےنعرے لگا رہے تھے۔
مظاہرین نے سابق صدر کی حمایت اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی مذمت میں بھی نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے نعرے لگائے کہ عمر البشیرآپ تنہا نہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ نے کوئی خیانت یا بد دیانتی نہیں، ہم آپ کو عالمی فوج داری عدالت کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔
خیال رہے کہ صدر عمر البشیر کو 11 اپریل کو فوج نے طویل عوامی احتجاج کے بعد اقتدار سے معزول کردیا تھا۔ معزولی کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان پرملکی فنڈز استعمال کرنے کے الزام اور کرپشن کے دیگر الزامات کی سماعت کی گئی۔ الزام درست ہونے کی صورت میں سابق صدر کو10 سال تک قید کی سزا سنائی جاتی سکتی ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا جب عدالت کے باہر مظاہرین عمر البشیر کی حمایت کے لیے جمع تھے تو معزول صدر کو پولیس کی ایک وین میں عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا۔
مظاہرین میں سے ایک ستائیس سالہ محمد علی دقلائی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “میں یہ کہتا ہوں کہ عمر البشیر تمام سوڈان کے اب بھی صدر ہیں ۔ وہ سوڈان اور سوڈان کی قومی تاریخ کی علامت ہیں۔ سوڈان میں ہمارے پاس آزاد عدلیہ ہے۔ دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) ایک سیاسی عدالت ہے جسے مغربی ممالک قوموں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
خرطوم میں ایک طر معزول صدر کی حمایت میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں وہیں دوسری طرف ایک طبقہ ایکسا بھی ہے کو عمر البشیر کو بین الاقوامی فوج داری عدالت کے حوالے کرنے کا بھی مطالبہ کررہا ہے۔ عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے حامی ایک شخص نے کہا کہ خرطوم کی نئی حکومت کو البشیر کو عالمی عدالت کے حوالے کرنے میں تردد سے کام نہیں لینا چاہیے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے 2003 میں دارفور میں تنازعہ کے دوران جنگی جرائم ، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت عمر البشیر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ تاہم عمر البشیر دارفر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نفی کرتے چلے آ رہے ہیں۔
دسمبر 2018 میں روٹی کی بڑھتی قیمتوں پر البشیر کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے جو 11 اپریل کو ان کی اقتدار سے معزولی کا باعث بنے۔
سوڈان میں عبوری مدت کے لیے سویلین اور فوجی خود مختار کونسل کی مشترکہ حکومت قائم ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دارفر میں جاری رہنے والی لڑائی کے نتیجے میں 3 لاکھ افراد لقمہ اجل جب کہ 25 لاکھ بے گھر ہو گئے تھے۔