بھارتی آبی جارحیت کے نتیجہ میں پنجاب میں تباہی مچاتا ہوا سیلاب اب جنوبی پنجاب پہنچ گیا ہے جس سے جھنگ ، ملتان، مظفر گڑھ اور دیگر شہروں کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ اور بہت سے دیہات مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔ پانی کے تیز بہاؤ نے گھروں اور فصلوں کے نام و نشان تک مٹا دیے ہیں۔بستیوں کی بستیاں اجڑ گئیں اور لاکھوں کی تعداد میں افراد کھلے آسمان تلے بے یارومددگار امداد کے منتظر ہیں۔
Flood Pakistan
پنجاب کے دیگر شہروں کی طرح لاہور کے نواحی علاقے رانا ٹاؤن، رچنا ٹاؤن، حیدر روڈ، ضیاء آباد ، موضع ڈیری، موضع جیر، کوٹ پنڈی داس، برہمن والااور دیگر علاقے و دیہات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں مکانات تباہ اور جی ٹی روڈ پر واقع متعدد فیکٹریاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔ سیالکوٹ، حافظ آباد، چنیوٹ، جھنگ، سرگودھا اور دیگر شہروں سے ملحقہ دیہاتوں و علاقوں کی طرح لاہور اور کالاشاہ کاکو کے نواحی دیہاتوں میں بھی شدید تباہی ہوئی مگر یہاں حکومتی توجہ سرے سے دیکھنے میں نہیں آئی۔ یہاں صرف جماعۃالدعوۃ کے رفاہی و فلاحی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاربانسوں پر چارپائی اور نیچے ٹریکٹر ٹرالی کی ٹیوبیں باندھ کر گہرے پانیوں میں جار ہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں جاکر امدادی سامان تقسیم کر رہے ہیں۔ اگرچہ ان کے پاس موٹر بوٹس بھی موجود ہیں جن کے ذریعہ وہ دوردراز دیہاتوں تک پہنچ رہے ہیں جہاں کسی حکومتی ادارے کے لوگ نہیں پہنچ سکے لیکن دیسی کشتیوں کے ذریعہ گہرے پانیوں میں جاکر اس طرح امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینا یقیناًجماعۃالدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں کا ہی کام ہے۔
جماعۃالدعوۃ لاہور کی جانب سے رانا ٹاؤن مین جی ٹی روڈ پر بڑا ریلیف کیمپ بھی لگایاگیا ہے گذشتہ روز وہاں سے گزر ہوا تو سیلاب متاثرین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ قریب جانے پر پتہ چلا کہ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید بھی اپنے رفقاء مولانا ابوالہاشم، محمد یحییٰ مجاہد ودیگر کے ہمراہ وہاں موجود ہیں اور سیلاب متاثرین میں راشن اور بچوں میں کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی جارہی ہیں۔ حافظ محمد سعید کی آمد پر نیشنل و انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں کی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے بعد ازاں کشتیوں پر بیٹھ کر سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، متاثرین سے ملاقاتیں کیں اور امدادی سامان کی تقسیم کے مناظر دیکھے۔
اس موقع پر میڈیا کے دوست بھی جماعۃالدعوۃ کی رفاہی و فلاحی سرگرمیوں کی تحسین کرتے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس منظم انداز میں پنچاب اور آزاد کشمیر کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں جماعۃالدعوۃ کے رضاکار فلاح سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں اورفلاح انسانیت و جماعۃالدعوہ کی پوری قیادت سیلاب متاثرہ علاقوں کے ہنگامی دورے کر کے لاکھوں افرادکا دکھ درد بانٹنے میں مصروف ہے یہ اسی تنظیم کا خاصہ ہے۔ ان کی بلاتفریق رنگ و نسل امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے کی یہی و ہ خوبی ہے کہ سندھ میں بسنے والے ہندو بھی امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے اعلانات پر سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور جماعۃالدعوۃ کے حق میں مظاہرے کئے جاتے ہیں۔ جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید اور دیگر مرکزی قائدین نے تمامتر مصروفیات ترک کر کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے شروع کر رکھے ہیں اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔
رانا ٹاؤن کے امدادی کیمپ پر سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جنگی بنیادوں پر ڈیم تعمیر کر کے پاکستان کو معاشی طور پر اپاہج بنانے کی خوفناک منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔ اس کی آبی جارحیت سے پاکستان کی زراعت وصنعت شدید خطرات سے دوچار ہے۔ انڈیانے لداخ میں ڈیم مکمل کر لیا تو اسلام آباد بھی محفوظ نہیں رہے گا۔ جماعۃالدعوۃ کے رضاکار سیلاب سے متاثرہ ہر علاقے میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ موٹر بوٹس کے ذریعہ سینکڑوں افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔متاثرین کو انکے سامان اور مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ پکی پکائی خوراک ، صاف پانی اور دیگر اشیاء تقسیم کی جارہی ہیں۔ حکومت جگہ جگہ سیلاب زدگان کو حوصلہ دے رہی ہے یہ اچھی بات ہے لیکن مسئلے کا حل نہیں ،اصل سبب کو ختم کرنے کی ضررت ہے ،
India Pakistan
اگر انڈیا کی آب دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو پاکستان کو مزید مسائل کا سامنا کرے پڑے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اختلاف کا وقت نہیں حکمران،سیاستدان سب اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کریں ۔قوم کو بھی متحد ہونا چاہئے اور ایک ملت بن کر شکل وقت میں سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایک طرف پاکستان بھارتی آبی جارحیت کا شکار ہے،کنٹرو ل لائن پر فائرنگ ہو رہی ہے اورلاشیں گر رہی ہیں لیکن پاکستان میں سیاسی لڑائی جھگڑے جاری ہیں۔ کسی کو کچھ پرواہ نہیں ہے کہ سیلاب متاثرین کس حال میں ہیں۔یہ زندہ قوموں کی علامت نہیں ،دشمن خوفناک منصوبے بنائے بیٹھا ہے ،ہمیں اپنے گھر کی حفاظت کرنی چاہئے۔پاکستان میں سیلاب وسیع علاقے میں پھیل چکا ہے ،پہلے مرحلے میں شدید بارشوں کے پانی کی وجہ سے سیلاب آیا تو دوسری جانب انڈیا نے بغیر کسی اطلاع کے تین بار پانی چھوڑا۔اب جہاں سے پانی کے ریلے گزر رہے ہیں وہاں شدید تباہی مچاتے جارہے ہیں۔
انڈیانے کشمیر میں62ڈیم مکمل کر لئے ہیں جو ڈیم وہ لداخ کے علاقے میں بنا رہا ہے جس میں دریائے سندھ کی طرف آنے ولا 45فیصد پانی ذخیرہ ہو گا اگر وہ مکمل ہو جاتا ہے اورانڈیا اس میں پانی چھوڑتا ہے تو پھر اسلام آباد اوردیگر اونچے علاقوں میں بھی پانی آسکتا ہے ۔جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آزاد کشمیر سے قبل مقبوضہ کشمیر میں سیلاب آیا اور وہاں تاریخ کی بدترین تباہی ہوئی ہے۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی مقبوضہ کشمیر کے سیلاب متاثرہ کشمیریوں کی مدد کیلئے کچھ کر نہیں رہے ۔ وہ بے آسرا امداد کے منتظر ہیں اورپاکستان کو آزاد کشمیر میں مدد کی پیشکشیں کی جارہی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سنگین مذاق ہے۔وہ اس طرح کی باتیں کر کے پاکستانی عوام کے دل جیتنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم اسے یہ بھی واضح کرنا ہو گا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے تمامتر نقصانات کا ذمہ دار بھی وہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیلا ب کے بعد فلاحی تنظیمیں لوگوں کی مدد کے لئے نکلنا خوش آئند بات ہے ۔جماعۃ الدعوۃ نے بھی سیلاب متاثرہ تمام علاقوں میں کیمپ لگا دیئے ہیں ،ریسکیو ٹیمیں موجود ہیں جو لوگوں کو سیلابی پانی سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔جماعۃ الدعوۃ کے سینکڑوں رضاکار موٹر بوٹس کے ذریعے متاثرین کا سامان منتقل کر رہے ہیں،مویشیوں کو نکالا جا رہا ہے،پانی میں گھرے افراد تک پکی پکائی خوراک پہنچائی جا رہی ہے ،جماعۃ الدعوۃ نے کھانے کا وسیع تر انتظام کیا ہے ،جنوبی پنجاب و دیگر علاقوں میں جہاں سیلاب کے خطرات بڑھ رہے ہیں وہاں جماعۃ الدعوۃ کے رضاکار امدادی تیاریوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور آزاد کشمیر میں جماعۃ الدعوۃ کے ہزاروں رضاکار سیلابی علاقوں میں کام کر رہے ہیں،جماعۃ الدعوۃ مقبوضہ کشمیر میں بھی اپنے رضاکار بھیج کر امدادی کام کر سکتی ہے کیونکہ پاکستان اور کشمیر ایک ہیں مودی نے تو پاکستان کے ساتھ مذاق کیا ہم سنجیدگی سے کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کے سیلاب زدگان کی مدد کے لئے تیار ہیں۔
Jamaat-al-Dawa
پریس کانفرنس کے اختتام پر امیر جماعۃالدعوۃلاہور مولانا ابو الہاشم نے گفتگو کرتے ہو ئے کہاکہ جماعۃالدعوۃ کے رضاکار پچھلے تین دن سے راناٹاؤن، رچناٹاؤن،فیروز والا،حیدر روڈو دیگر متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعہ پانیوں میں پھنسے افراد تک امداد پہنچا رہے ہیں۔ ایک ہزار متاثرین میں روزانہ پکا پکایا کھانا تقسیم کیاجارہا ہے۔امدادی کیمپ پر موجود اسلم خاں نے بتایا کہ رانا ٹاؤن امدادی کیمپ پرحافظ محمد سعید کی موجودگی میں150خاندانوں میں تقسیم کیا گیا اورراشن ایپکا یونین پنجاب کے صدر میاں محمد مصطفیٰ کی طرف سے دیا گیا تھا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم سیلاب متاثرین کی مدد میں حصہ لے اور ان کے معمولات زندگی بحال کرنے کی کوششوں میں حصہ لے یہ ان کا اخلاقی اورمذہبی فریضہ ہے جسے ہر صورت ادا کرنا چاہیے۔