لندن (جیوڈیسک) کراچی میں پارٹی کارکنوں اور رہنمائوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے زیادہ مخالفت جماعت اسلامی نے کی۔
حکومت بتائے پاکستان اور قائداعظم کی مخالفت کرنے والی جماعت کا کیا ہو گا۔ ”جماعت اسلامی کے کارکن فوج پر حملے کر رہے ہیں”۔ جماعت اسلامی غیر ملکی عناصر کے ذریعے ملک توڑنا چاہتی ہے. جمعیت والے کچھ بھی کر لیں انھیں کوئی ادارہ گرفتار نہیں کرتا۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مہاجروں نے آج تک علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیا اور نہ یہ مطالبہ کرنا چاہتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کو ملک دشمن نہ سمجھا جائے۔ ہم صبر و تحمل سے کام لینے والے لوگ ہیں۔ ہمارے آبائو اجداد نے پاکستان بنایا تھا، ہم پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں۔ ”اگر مہاجر میرے ہاتھ سے نکل گئے تو فوج بھی کنٹرول نہیں کر سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو پکڑنے والا کوئی نہیں جبکہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو چن چن کر گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ہمارے متعدد کارکن لاپتہ ہیں۔ کراچی آپریشن کے باعث لاکھوں کارکن اپنے گھروں میں نہیں سو پا رہے۔ حکومت اور ایجنسیاں مہاجروں کیخلاف اقدامات ختم کر دیں لیکن اگر ہمارا کوئی کارکن پولیس کو مطلوب ہے تو اسے چھوڑنے کا نہیں کہتا۔
کارکنوں کو جنون آ گیا تو پولیس اور رینجرز بھی کنٹرول نہیں کر سکیں گے۔ ناانصافی کی بھی حد ہوتی ہے، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے۔ ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بھی مسئلے پر توجہ نہیں دے رہی۔ حکومت کو کسی چیز کی پرواہ نہیں ہے۔ آج پاکستان میں نفرت پیدا کرکے ایک دوسرے کو مارنے کا درس دیا جا رہا ہے۔
لوگوں کو فرقے کے نام پر قتل کیا جا رہا ہے۔ خدا کے واسطے عوام ایسی باتوں میں نہ آئیں اور گھنائونی سازش کو سمجھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جائز اور ناجائز چیز کو میڈیا پر جگہ دی جاتی ہے۔ جس جماعت کی جتنی نمائندگی ہو اسے اتنی ہی کوریج ملنی چاہیے۔