تحریر : میر افسر امان ایکپو سینٹر کراچی ایک ایسی جگہ ہے جہاں مختلف قسم کے پروگرام ہوتے رہتے ہیں۔ اسی جگہ جماعت اسلامی کی ذیلی طلبہ تنظیم جمعیت کے حلقہ احباب جمعیت کراچی کے تحت سابقین ِ جمعیت کے لیے فیملی پروگرام” کراچی کنیکٹ”ٹھیک دس بجے صبح منعقد ہوا۔یہ پروگرام احبابِ جمعیت کا تاریخی اور یاد گار پروگرام ثابت ہوا۔ سابقین جمعیت کی آمد صبح دس بجے شروع ہو گئی تھی ، ہزاروں افراد نے رجسٹریشن کرائی۔اس پروگرام کے تین سیشن منعقد ہوئے۔ ہر سیشن میں بذریعہ قراندازی رجسٹرڈ شرکاء کے درمیان عمرے کے ٹکٹ تقسیم کیے گئے۔
احباب جمعیت نے فیملی کے ساتھ اس پروگرام میں شرکت کی۔اس طرح اس پروگرام میں ڈاکٹرز،انجینئرز،وکلا،صحافی، کالم نگار،بزنس مین، اکائوٹنیٹس، لیبر فیلڈ اور دیگر شعبہ زندگی سے وابستہ سابقینِ جمعیت نے بڑی تعداد میں نے شرکت کی۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز نعمان شاہ کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد میر واصف علی نے رحمان کیانی کی مشہور نعت رسولۖ مقبول کا نذرانہ عقیدت ترنم کے ساتھ پیش کیا۔بعدمیں منیب نے نعتِ رسول ۖ صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔اس کے بعد حلقہ احباب جمعیت کے ناظم اور عالمی سطح پرمشہور و معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر واسع شاکر نے افتتاحی کلمات ادا کیے اور شرکاء کی آمد کا خیر مقدم کیا۔پروگرام میں کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل ایک بڑی فوڈ کورٹ کے علاوہ مختلف ہینڈ فور ریلف ڈیولپمنٹ، الخدمت اور دیگر اسٹال شامل تھے۔ایاز صدیقی نے جمعیت کا مشہور ترانہ” تمہیں تاریخ اسلامی کے رشتے جوڑنے ہو نگے۔ بہت سے بن چکے ہیں سومنات توڑنے ہونگے” پیش کیا۔
اس پروگرام کی نظامت کے فرائض سابق طلاب علم رہنما اور موجودہ نائب امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے انجام دیے۔عبدلعزیز ہاشمی نے”یہ عظمتِ باطل دھوکا ہے یہ سقوطِ کافر کچھ بھی نہیں، مٹی کے کھلونے یہ سارے یہ کفر کے لشکر کچھ بھی نہیں”ترانہ پیش کیا۔ اس کے بعد ناظم پروگرام نے سابق ناظم اسلامی جمعیت طلبہ اورامیر جماعت اسلامی سید منور حسن کو خطاب کی دعوت دی۔ ان کا جمعیت کے پر جوش نعروں سے استقبال کیا گیا۔ہال زندہ ہے جمعیت زندہ ہے کے نعروں سے گونج اُٹھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام عوام کو مسائل سے نجات نہیں دلا سکتا۔سید مودودی کے قلم نے باطل نظریات کو شکست دی۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے ہمیں نبیۖ کا سچا عشق سکھایا۔ جمعیت کی تربیت سے دماغ آج بھی معطر ہے۔ اس پروگرام میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ صہیب الدین کا کا خیل، فرید پراچہ، راشد نسیم، امیر العظیم۔،حافط نعیم الرحمان، وقاس انجم جفری، نجیب ایوبی، شاہ نواز فارقی، انیق احمد، ڈاکٹر واسع شاکر، فصیح اللہ حسینی، و دیگر نے احباب جمعیت پروگرام” کراچی کنیکٹ” سے خطاب کیا۔ ایک مشاعرہ جناب عنایت علی خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔نظامت کے فرائض جناب شکیل خان نے ادا کیے۔ اس مشاعرے میںجمعیت سے وابستہ تین نسلوں کی نمائندگی موجود تھی۔
مشاعرے میں افضال صدیقی، ڈاکٹر محمودغزنوی،اجمل سراج،علائوالدین خانزادہ،ڈاکٹر اورنگزیب رہبر، ڈاکٹرعبد الرحمان صدیقی، نجیب ایوبی، نعیم الدین نعیم اور نو عمر شعرا، عبدالرحمان،مومن اور شہید سلال نے اپنا کلام پیش کیا۔تمام شرکاء کو یاد گاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔ایکسپو سینٹر کے ہال نمبر چھ میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ایک خوبصورت اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔اسٹیج کے عقب میں ایک بہت بڑی ٹی وی اسکرین لگائی گئی تھی جس پر پروگرام کی پوری کار گزاری مسلسل دکھائی جا رہی تھی۔جبکہ ہال کے دیگر حصوں میں بھی کئی ایل سی ڈی اسکرین لگائی گئی تھیں۔ڈاکٹر اُسامہ رضی نے بتایا کہ پروگرام کو اس وقت انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں دکھایا جا رہا ہے ا ور نیٹ سے سے منسلک ہونے کے بعد یہ کراچی کنیکٹ ورلڈ کنیکٹ ہو گیا ہے۔پروگرام میں تاریخ جمعیت کے حوالے ایک تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔پروگرام میں نصراللہ ان شجیع کی زمانہ طالب علمی اور جمعیت اور جماعت اسلامی سے وابستہ ایام، طلبہ حقوق کی جد و جہد، سیاسی، سماجی ، تحریکی اوردریامیں ڈوبتے ہوئے اپنے طالب علم کو بچاتے ہوئے، شہید کے واقعہ پر مشتمل دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔
Siraj ul Haq
پروگرام کے ددوسرے سیشن کے آغاز سے قبل دور جمعیت کے معروف نظم خوان محمد اسرار نے مشہور نظم ”کسی شب میں اچانک لوٹ آئوں گا” پیش کی۔معروف نعت خوان اور ہر دلعزیز شخصیت جنید جمشید کے صاحبزادے تیمور جمشید نے شرکت کی۔ ان کی آمد پر شرکاء نے ان کا بھر پور ستقبال کیا۔عارف منیرنے شہدا جمعیت کے حوالے سے مشہور نظم” روشنی اے روشنی کہاں ہے تو۔” پیش کی۔اس موقع پر اسٹیج کے عقب میں لگی بڑی ٹی وی اسکرین پر شہدائے جمعیت کی تصاویر پر مشتمل ایک سلائڈ دکھائی گئی۔جس پر شرکاء کے زبردست جوش و خروش پیداہوااور نوجونوں نے پر جوش نعرے لگائے۔سینیٹر اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی پروگرام میں آمد کے موقع پر بھی پر جوش نعرے لگائے گئے۔ اور ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اسلامی نظام ہی پاکستان کا مقدر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے نواز شریف اوباما کو خط لکھے۔یہی بات انہوں نے ڈاکٹرعافیہ کی والدہ سے ملاقات میں ان کے گھر کی تھی۔ جمعیت اسلامی انقلاب کا نام ہے۔نماز کا انتظام ہال نمبر پانچ میں کیا گیا تھا۔ شرکاء نے نماز ظہر، عصر اور مغرب کی نمازیں وہیں ادا کیں۔
افضال صدیقی نے ترنم کے ساتھ ” زندہ باد زندہ باد۔ اے جمعیت زندہ باد” نظم پڑھی اور شرکاء نے کورس کے انداز میں ان کا ساتھ دیا۔مختلف ترانوں اور نظموں کے دوران اسٹیج پر عقب میں لگی اسکرین پر جمعیت کے مختلف پروگرامات،جلسے، اور ریلیوں کی ویڈیو فلم چلائی جاتی رہیں۔ سراج الحق نے خطاب سے قبل نصراللہ خان شجیع کے تاریخی اور پر جوش نعروں کی یادگار ویڈیو اسٹیج پر لگی بڑی اسکرین پر چلائی گئی۔تمام شرکاء نے پر جوش نعروں، جیے ہزاروں سال جمعیت۔ جیے ہزاروں سال جمعیت،تیری میری آرزو شہادت کا بھرپور انداز میں جواب دیا۔ احباب جمعیت کے پروگرام میں مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے احباب کو ایوارڈز، اور شہدا کے اہل خانہ کو یاد گار شیلڈز اور پرائیڈ آف پاکستان ایوارڈ بھی دیے گئے۔ان میں نصراللہ خان شجیع شہید، اسلام مجاہد شہید، ڈاکٹر پرویز محمود شہید، پا شا احمدگل شہید، جنید جمشید شہید، عبدلستار ایدھی، نجیب احمد،عارف حبیب، حنیف بلو، صدیق پالائی اور شہدا ئے جمعیت ے اہل خانہ شامل تھے۔علاوہ ازیں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈو کیٹ کو بھی شاندار عوامی خدمات پر پرائیڈ آف پاکستان ایوراڈ دیا گیا۔ پروگرام کا اختتام نو بجے شب ہوا۔ ہزاروں احباب جمعیت ماضی کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے محمد حسین محنتی نائب امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ کی اختتامی دعا کے ساتھ نئی یادیں لے کر رخصت ہوئے۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان