تحریر : رضوان اللہ پشاوری کل بروز اتوار اضاخیل پارک میں پاکستان کی ایک مشہور سیاسی جمات”جماعت اسلامی” کی سیاسی واصلاحی اجتماع منعقد ہوئی،جسے پاکستان کے ہر دل عزیز نے بہت سراہا،مگر اس میں ایک بات جو میں بہت وقت سے اس کو سن رہا تھا اب مشاہدہ کرچکا کہ جس طرح عمران خان نے ہمارے گھروں کے باپردہ عورتوں کو سیاسی دنگل اور انصاف کے متلاشی ہو کر نکالا تو بالکل اسی طرح جماعت اسلامی نے عورتوں کو اسلام کے نام پر نکالا۔ مگر یہاں پر چند سوالات جنم لیتے ہیں وہ یہ کہ یہ اجتماع تو اسلامی تھی۔اب یہاں پر عورتوں کی کیا ضرورت ۔؟اس پر بات کرنے سے پہلے ہی آپ یہ ذہن نشین کر لیں کہ یہ عورت عورت ہی ہے،میں اکثر یہی کہتا رہتا ہوں کہ اس عورت کو عورت ہی رہنے دو۔تو بہت سے دوست سوالات کی بوچاڑ کر کے کہتے ہیں کہ اس کا کیا مطلب؟تو جانئے آج اس کے مطلب کو پوری طرح واشگاف کر رہا ہوں،کہ”عورت کو عورت رہنے دو”جس طرح عورت کا نام ہی عورت رکھا گیا ہے اور عورت کا مطلب ہے عورة بمعنیٰ ستر (پردہ) ہے،تو میرا مطلب یہ ہے کہ اسی نام کا مسمیٰ پر کچھ اثر ہونا چاہئے،کہ ان عورتوں پر گھر اچھے لگتے ہیں اور گھر ان عورتوں پر اچھا لگتا ہے۔
یہ الگ سی بات ہے کہ اگر کسی عورت کا شوہر نہیں ہے توکیا وہ عورت خود بازار بھی نہیں جا سکتی؟تو وہ بھوک سے نڈال ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھ جائیگی؟نہیں نہیں ہر گز نہیں اسلام نے ایسے عورتوں کے لئے گنجائش نکالی ہے،مگر بدقسمتی سے یہ لوگ اب ہمارے اس پشتون نسل کو دینی جامہ میں باہر نکال کر گمراہ کر رہی ہے اب یہ کہاں جائز ہے کہ عورتیں کسی چٹیل میدان میں جمع ہوکر وہاں بغیر کسی محرم کے رات گزارے اور پھر اپنے اسلامی لیڈر کے ساتھ ہاتھ ملانا بھی اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں،یہاں پہ تو ہمارے آنکھوں پہ اُلو بیٹھ جاتے ہیں کہ ہمیں کوئی چیز بھی نظر نہیں آرہا۔ آج صبح فیسبک لاگ ائن کر کے بیٹھ گیا تو ایک عجیب سی ویڈیو نظر سے گذری،جسے دیکھ کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں،مجھ پر تو ایک عجیب سی کیفیت تھی میرا حالت بہت خراب تھا،کہ اس امت محمدی کوآخر کیا ہوا ہے کہ یہ لوگ زمین میں فساد پھیلانے کے لئے سرگرم ہیں۔
اس ویڈیو میں کیا دیکھتا ہوں کہ امیر جماعت اسلامی ”جناب حضرت العلامہ سراج الحق ”اپنی تقریر ختم کر کے عورتوں کے درمیان میں آگیا،عورت بھی تو عجیب مخلوق ہے آج کل اگر ان کے درمیان کوئی گدھا بھی آجائے تو بس عورتیں سیلفیاں لینا شروع کر دیتی ہیں،اب ایک اسلامی اجتماع اور ایک بنام اسلامی جماعت ”جماعت اسلامی”کے لیڈر سراج الحق عورتوں کے ساتھ سیلفیاں بنا رہا تھا،اور صرف اسی پر بھی بس نہیںکیا گیا،بلکہ ساتھ ساتھ ہاتھ بھی ملا رہا تھا۔
Selfie
اب آپ مجھے بتائیے کہ اگر آپ کی بیٹی یا بیوی کسی غیر محرم کے ساتھ ہاتھ ملائے یا اس کے ساتھ سیلفیاں بنا کر اس کو سوشل میڈیا پر شئیر کریں تو بدنامی کس کی ہوگی؟اس عورت کی تو ویسے بھی بدنامی ہوگی،ساتھ ساتھ اپنے والدین کے مکروہ چہروں کو بھی بے نقاب کر دینگے اور اس جماعت کے مکروہ منشور کو تو ویسے بھی بے نقاب کر دیا گیا ہے۔اب برابر بات ہے کہ یہ عورت چھوٹی ہو یا بڑی ،عورت عورت ہوتی ہے،اگر وہ عورتیں نہیں سمجھ رہے تھے کہ ہم گناہ کا کام کر رہے ہیں تو کیا سراج الحق بھی یہ نہیں جان رہا تھا کہ میں یہ کیا کر رہاہوں؟پشتو کا ایک مقولہ ہے کہ ”مُلا بل تہ مسئلی کئی اور پخپلہ پی حملی کئی”بس اللہ تعالیٰ ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے۔
یہ بھی بجا نہیں کہ صحبت کا بہت بڑا اثر ہوا کرتا ہے،کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ”صحبت صالح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند”تو اسی سراج الحق پر بھی صحبت کا بہت بڑا اثر ہے،اثر کس کا ہے؟اس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔کہ یہود کے ایجنٹ اور پاکستان کے غدار عمران کا اثر ہے،سراج الحق بھی اسی کے ساتھ بیٹھا رہا تو اب وہ بھی وہی کام شروع کر گیا جس کو تحریک بے انصاف میں دیکھا تھا۔
عورتوں کے ساتھ فوٹوگراف بنا تا گیا اور ان کے ساتھ ہاتھ ملاتے ملاتے اس اجتماع کو خیر باد کہ کر اپنی گاڑی میں سوار ہو کر اس اجتماع کو نہایت ہی احسن طریقے سے اختتام پذیر کیا۔اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے لیڈروں سے بچا کر ایسے لیڈروں سے نوازے جو اپنے سینے کے اندر گوشت کے چھوٹے سے ایک ٹکڑے(دل) میں خوف خدا رکھتا ہو۔آمین۔
Rizwan Peshawari
تحریر : رضوان اللہ پشاوری rizwan.peshawarii@gmail.com 0313-5920580