لاہور (جیوڈیسک) جماعت اسلامی نے شکایت کی ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے اسلام آباد مٰں چودہ اگست کے لانگ مارچ کے حوالے سے اسے اعتماد میں نہیں لیا تھا، لہٰذا وہ اس لانگ مارچ میں شامل نہیں ہوگی۔
پنجاب میں جماعت اسلامی کے صدر ڈاکٹر وسیم اختر نے بدھ کو یہاں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’’پی ٹی آئی نے نہ تو چودہ اگست کو اسلام آباد میں کیے جانے والے اپنے مجوزہ احتجاجی منصوبے کے بارے میں ہم سے مشورہ کیا اور نہ ہی اس میں شرکت کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے جاری تحریکوں میں جماعت اسلامی غیر جانبدار ہے، اس لیے کہ ان میں حکومت کے بعد کے منظرنامے میں روڈ میپ کا فقدان ہے۔
ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عمران خان سولو فلائٹ چاہتے تھے اور کسی بھی دوسری جماعت کے ساتھ اختیارات میں شراکت کے حق میں نہیں تھے، جب تک کہ انتخابی نتائج انہیں ایسا کرنے پر مجبور نہ کردیں۔
انہوں نے قومی اسمبلی کے چار انتخابی حلقوں میں ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے لیے پی ٹی آئی کے مطالبے کو جائز قرار دیا۔ پنجاب میں جماعت کے صدر نے الزام عائد کیا کہ امیدواروں کی جانب سے معمول کی دھاندلیوں کے باوجود نتائج میں ان قوتوں کی جانب سے توڑ مروڑ کی گئی تھی، جنہوں نے مستقبل کے وزیراعظم کے لیے انتخابات سے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا۔
جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا ’’ملک میں ہمیشہ گائیڈڈ سیاست کی گئی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ جماعت اسلامی کو بہت سے لوگ اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم خیال کرتے ہیں۔