لاہور (جیوڈیسک) جماعت اسلامی کے تیسرے امیرقاضی حسین احمد کو ہم سے جدا ہوئے آج ایک سال بیت گیا، قاضی حسین احمد نے 1938ء میں نوشہرہ میں آنکھ کھولی، 10 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے، جغرافیہ میں ایم ایس سی کی اور استاد بنے، پھر کاروبار شروع کیا۔
اور پشاور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے، دوران تعلیم 1970ء میں اسلامی جمعیت کے رکن بنے اور 1978 میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل بنے۔ 1987 کو پہلی بار جماعت اسلامی کے امیر مقرر ہوئے۔
معتدل رویے کے حامل سیاستدان قاضی حسین احمد ، جماعت اسلامی کے کامیاب امیر گردانے جاتے تھے، اسی لئے 4 بار امیر مقرر کئے گئے۔قاضی حسین احمد نے متحدہ مجلس عمل کے قیام میں مرکزی کردار ادا کیا۔
ایم ایم اے نے اس وقت کے صوبہ سرحد میں حکومت بھی تشکیل دی۔ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان پر امریکی حملے اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاج کے دوران قاضی حسین احمد پابند سلاسل بھی رہے، ان کی قیادت کے دوران نعرہ”ظالمو قاضی آ رہا ہے”بھی وجود میں آیا اور ضرب المثل بنا۔