تحریر : میر افسر امان جماعت اسلامی نے کئی دنوں سے شام اور برما کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے امت رسولۖ ریلی کا اعلان کیا ہوا تھا۔اس کے لئے جماعت اسلامی کے ذمہ داروں نے کراچی شہر میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء سے رابطے شروع کئے۔علماء نے اس امتّ رسولۖ ریلی میں شرکت کی حامی بھی بھری۔ جماعت کی طرف سے شہر کے اندر نمایاں جگہوں پر اس کی تشہیرکے لیے کثیر تعداد میں اشتہاری بینرز بھی لگائے گئے ۔ شہر میں بل بورڈ بھی لگائے گئے۔ امت رسول ۖریلی کی تشہیر کے لیے بڑی تعداد میں ہینڈ بل بھی چھپوائے گئے جو جماعت کے کارکنوںنے پبلک مقامات پر عوام میں تقسیم کیے۔ ہینڈ بل گھر گھر ملاقاتوں کے درمیان بھی تقسیم کیے گئے۔ جماعت کے کارکنوں نے گھر گھر جا کر امتّ رسول ۖ سے اظہار یکجہتی کے لیے ملاقاتیں کر کے عوام کو بتایا کہ دشمنو ں نے ہر جگہ مسلمانوں پر ظلم و زیادتی شروع کی ہوئی ہے۔
شہر میں جماعت اسلامی کے اضلاع اور زونز نے اپنے اپنے علاقوں میں بھر پور تحریک چلائی۔مختلف جگہوں پر سی ڈی شو دیکھاکرعوام کو ان مظالم سے آشنا کیا۔ شہر بھر میں اشتہاری فلوٹز کے ذریعے عوام کو امتّ رسولۖ ریلی میں شرکت کی دعوت دی۔ ان ہی کوششوں کی وجہ سے آج شاہراہ قائدین پر لاکھوں لوگ جمع ہوئے۔ لوگوں نے اپنے سروں پر امتّ رسولۖ ریلی کی تشہر کے لیے پٹیاں باندھی ہوئیں تھیں۔ عوام نے ہاتھوں میں شام اور برما کے مظلومین کے کتبے اُٹھائے ہوئے تھے۔ شاہرہ قائدین سڑک کی ایک طرف عورتوں اور دوسری طرف مردوں کے لیے مخصوص تھیں۔ شہر بھر سے خواتین، بچے، بوڑھے ، نوجوانوں، علما، سول سوسائٹی کے افراد، قلیتی رہنما، مزدور ، وکلا، معزز شہری اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں اس امتّ رسولۖ ریلی میں شریک ہوئے۔ صاحبو! جماعت اسلامی نے ہمیشہ امتِ مسلمہ سے یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی ہیں جن میںلاکھوںلوگ شامل ہوتے رہے ہیں۔ اسی پر( مرحوم) قاضی حسین کی امارت کے دوران سیکولر حضرات نے طنزیا کہا تھا کہ ”سارے جہاں کادرد ہمارے جگر میں ہے” اس طنز پر جماعت اسلامی نے ایک ہینڈ بل تیار کیا تھا جس میں سیکولر حضرات کے ناجائز اعتراض کا جواب دیا تھا۔
آج بھی سیکولر لکھاری ایسے ہی طنز کرتے رہتے ہیں کہ سید مودودی نے دنیا میں اسلام کی نشاة ثانیہ کی تبلیغ کی ہے۔ جبکہ آج کل اپنی اپنی سرحدوں میں رہ کر اپنی اپنی قوم کی باتوں کاچلن ہے وغیرہ۔ جماعت اسلامی ان سیکولر سوچ کے لوگوں کو اکبر الہ آبادی کے شعر کے مطابق بناتی رہتی ہے کہ آپ سے پہلے والے سیکولر لوگ بھی یہی کہا کرتے تھے کہ اللہ رسول ۖ کا نام نہ لو۔ یہ زمانہ سرحدوں کے اندر رہ کر اپنی قوم کے لیے کام کرنے کا زمانہ ہے وغیرہ۔کیا اکبر الہ آبادی نے بھی ایسے ہی سیکولرز پر طنزیہ کہا تھا؟ شعر کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ رقیب اس کے خلاف تھانے میں جا جا کر رپورٹ درج کرواتے ہیں کہ اکبر اس زمانے میں اللہ کا نام لیتا ہے۔
Jamaat-e-Islami Rally
جناب ہر زمانہ یہی کہتا رہا ہے۔ اسلام ایک آفاقی دین ہے یہ ساری دنیا پر چھا جانے کے لیے آیا ہے۔ جماعت تو یہی کام کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ آپ سیکولرز حضرت کنویں کے مینڈک بننے پر راضی ہیں تو جماعت آپ کیلیے دعا ہی کر سکتی ہے۔ بہر حال آج جماعت اسلامی نے شہر کراچی میں شاہراہ قائدین پر شام اور برما کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک بہت بڑی ریلی منعقد کی ہے۔ اسٹیج شاہرہ قائدین پر، طارق روڈچورنگی سے پہلے قائد اعظم کے مزار کی سمت بنایا گیا ۔ شرکاء ریلی نے نماز عصر وہیں روڈ پر امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی جناب نعیم الرحمان کی امامت میں ادا کی گئی۔اجتماع کی کاروائی اللہ کے بابرکت نام سے شروع ہوئی ۔ اس کے بعد نعت رسولۖ مقبول پڑی گئی۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی جناب اسامہ رضی نے انجام دیے۔ سب سے پہلے برما کے حبیب اللہ تاج صاحب کو تقریر کے لیے بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ برما میں ظلم کی انتہا کر دی گئی ہے۔ بچوں کو مولی گاجر کی طرح کاٹا جا رہا ہے۔
جماعت اسلامی نے ہمیشہ برما کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم پر آواز اُٹھائی ہے۔ انہوں نے شام ، کشمیر اور فلسطین کے مظالم پر بھی بات کی۔ اس کے بعد جماعت الدعوةٰ کراچی کے امیر جناب مزمل عاشمی نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شام اور برما میں بچوں کو قتل کیا گیا۔ روس نے شام پربمبار ی کر کے مسلم دشمنی کاثبوت دیا ہے۔ فلسطین اورکشمیر میں دشمنوں نے مظالم کی انتہا کر دی ہے۔مظلوم مسلمانوں کی آواز بننا امت کا فرض ہے۔ اس کے بعد جماعت اسلامی کراچی کے امیر انجینئر حافظ نعیم الرحمان کو خطاب کے لیے بلایا گیا تو اسٹیج سے نعرے لگائے گئے جو امریکا کا یار ہے غدار ہے غدرا ہے۔ نعروں کے بعد نعیم الرحمان صاحب نے اپنے مختصر خطاب میںکہا کہ امریکا روس کے مظالم سے شام میں شیطان بھی پناہ مانگ رہا ہے پانچ سال سے جاری جنگ میں شام کے پانچ لاکھ مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔ چالیس لاکھ مہاجر بن چکے ہیں۔ کثیر تعداد کو ترکی نے پناہ دی ہے۔ ساٹھ لاکھ شامی مسلمان شام کے اندرہی مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔
دنیا میں کہیں بھی شامی مہاجرین کو پناہ نہیں مل رہی۔ حلب کے اندرظلم کی داستان رقم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امتّ رسولۖ ریلی عالمی ضمیرجچھنجھوڑنے منعقد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ یک جان ہیں جس کا مظاہرہ لاکھوں کی اس ریلی میں دیکھا جا سکتاسہے۔انہوں نے کراچی کے عوام کا ریلی کی شرکت کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔نعیم الرحمان نے اپنی تقریر علامہ اقبال کا یہ شعر پڑھا۔” ایک ہو مسلم حرم کہ پاسبانی کے لیے۔ نیل کے ساحل سے لے کر تابخاکِ کاشغر۔ اس کے بعد تقریر کرنے کے لیے جماعت اسلامی سندھ کے امیر ڈاکڑ معراج الہدیٰ صدیقی کو بلایا گیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ امت رسولۖ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے عوام کا جہاں شاہراہ قائدین پر جمع ہونا قابل اطمینان ہے۔شام، فلسطین ،کشمیر اور برما کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے گئے ہیں ۔ مسلمان حکمران سو رہے ہیں۔ برما ، شام، کشمیر اور فلسطین میں والدین بچوں کی لاشیں اُٹھا اُٹھا کر نڈھال ہو چکے ہیں۔
Oppressed Muslims
انسانی حقوق کی نام نہاد علم بردار موم بتی مافیا کو مسلمانوں پر ظلم کہیں نظر نہیں آتا۔ ان کے مغربی آقائوں کے بچوں کو کہیں سوئی بھی چب جائے تو موم بتیاں جلاتے ہیں۔ اختتامی تقریر سے پہلے اسٹیج سیکر ٹری نے میڈیا سے شکایت کی کہ ایک د و ٹی وی چینلز کے علاوہ،برما اور شام کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم و سفاکیت کے خلاف اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے لاکھوں عوام کی کی ریلی کو مناسب کوریج نہیں دے رہا۔ جس پر ہم احتجاج کرتے ہیں۔ آخر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سینیٹر جناب سراج الحق کو خطاب کے لیے بلایا گیا تو اس سے قبل ایک ترانہ سنایا گیا جس کا مفہوم کچھ اس طرح ” اے اللہ مسلمانوں پر ظلم ختم کرنے کے لیے کسی عمر یا محمد بن قاسم کو بھیج”پروگرام میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں حکومت سے کہا گیا کہ وہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے اقدام کرے۔ڈکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ ریلی میں موجود تھیں۔ سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں کراچی کے عوام کو اس کامیاب ریلی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آپ لوگ اتنی زیادہ تعداد میں جمع ہو کر برما اور شام کے مظلوم مسلمان بھائیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے اکٹھے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ شام اور برما میں مسلمان بچوں کو مرغیوں کی طرح ذبح کیا گیا ہے اور مسلمان حکمران ، خاص طور پر پاکستانی حکمرانوں پرقبرستان کی سی خاموشی طاری ہے۔
صرف جماعت اسلامی ہی شام اور برما کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آواز اُٹھا رہی ہے۔مودی کا پانی بند کرنے کا اعلان ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔سمغرب ہمارے حکمرانوں کے ساتھ مل کر ہمارے نظام تعلیم کو تبدیل کر کے اسے سیکولر بنا رہا ہے۔ میں پاکستان کے مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے، ایک قوم بن کر رہیں تو اللہ ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے گا۔ ملک میں کرپشن عام ہے۔ حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمے چل رہے ہیں۔ گزشتہ سال کراچی میں انتقال کرنے والے ،سماجی کارکن عبدا لستار ایدھی کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک اپنی علیحدہ عالمی تنظیم،معاشی منڈی اور مشترکہ فوج بنائیں۔ آخر میں نمازِ مغرب سے چند منٹ پہلے نائب امیر جماعت اسلامی جناب اسداللہ بھٹو کی دعا پر اس عظیم الشان برما اور شام کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی امتّ رسولۖ ریلی کا اختتام ہوا۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان