فرصت کے لمحات کو بہتر بنائیں

Jamaat-e-Islami

Jamaat-e-Islami

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ
جماعت اسلامی ٢٥ اگست ١٩٤١ء میں وجود میں آئی۔ اوًل روز ہی سے اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کے دین کو قائم کرنا تھا جو آج تک اُسی مقصد کو لیکردرجہ بدرجہ آگے بڑھ رہی ہے۔ اسلامی حکومت یا نظامِ مصطفےۖ ایک ہی مقصد ہے۔یہ یاد رہے کہ دنیا میں مذہبی حکومت سوائے پاکستان اور اسرائیل کے علاوہ کہیں بھی قائم نہیںہوئی۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔ اسی طرح یہودیت کے نام پر اسرائیل قائم ہوا۔ یہودیوں نے اپنے ملک میں یہودی نظامِ حکومت قائم کیا ہوا ہے۔ پاکستان جو لا الہ الاللہ کے نام سے بنا اس میں اسلام کی فلاحی حکومت اب تک قائم نہیں ہو سکی۔ ساری دنیا میں آج کل سیکولر حکومتیں قائم ہیں۔اسلامی حکومت نہ توسیکولر لوگ قائم کر سکتے ہیں نہ وہ کریں گے۔کیونکہ اُن کے سامنے تو ہے ہی سیکولر نظام جس میں دنیا میں مروجہ د ستورکے مطابق مذہب کا دخل نہیں ہوتا۔آپ اپنے مذہب پر قائم رہیں اُس پر عمل کریں،مساجد بنائیں،نمازیں پڑھیں ،روزے رکھیں،حج پرجائیںتمام مذہبی رسوم ادا کریںلیکن وقت کی حکومت میں مداخلت نہ کریں کیوں کہ نظامِ حکومت سیکو لر ہے۔

گو کہ پاکستان کے آئین کے مطابق پاکستان میں غیر اسلامی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ مگر عملاًاس کی پارلیمنٹ جوچاہے گی قانون بنائے گی، چاہے وہ اسلام مخالف ہی کیوں نہ ہو، اُس کی عدلیہ مغربی قانون کے مطابق فیصلے کرے گی ،اُس کی انتظامیہ غیروں کے طور طریقے پر عمل کرے گی۔ جماعت اسلامی حکومت یعنی حکومتِ الہیا قائم کرناچاہتی ہے۔ کسی انسان کی نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے دیے گیے احکامات کے مطابق عرفِ عام میں مذہبی حکومت۔ چاہے ساری دنیا سیکولر کی سمت میں چل رہی ہو۔ یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔دھارے کا رخ موڑنا ہے۔ اس لیے جو لوگ اسلامی حکومت قائم کرنے کے داعی ہیںاُن کے کچھ اوصاف ہونے چاہیں۔جماعت اسلامی کا کارکن بندہ اُس وقت ہی بن سکتا ہے جب وہ دِل میںاسلام کی تڑپ رکھتا ہو ، دِل میں درد رکھتاہو،اُس کی خواہش ہو کہ ملک پاکستان میں اللہ تعالیٰ کاقانون ہونا چاہیے۔اس لیے اوًل روز ہی سے جماعت اسلامی نے افراد کی تربیت کو اولیت دی ہے اس کے رکن کے لیے ضروری ہے کہ ایک فرد ، فرائض کی ادائیگی کرتا ہو ،کبائر سے اجتناب کرتا ہو،نظم کی پابندی کرتا ہو۔ ذریعہ معاش حلال ہو،اپنی سوسائٹی میں مرجہِ خلائق ہو ، معروف میں لوگ اُسے اچھا سمجھتے ہوں ،معاملات میں لوگ اُس کی طرف رجوع کرتے ہوں۔ کرپشن سے پاک ہو اورلوگوںکے کام آتاہو۔ یہ سارے اوصاف ایک فردکے اندر ہوں تب جاکر وہ جماعت اسلامی کا رکن بن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اسلام کا اتنا ضرور علم ہو کہ وہ حرام و حلال سمجھتاہو، کس چیز سے اسلام منع کرتا ہے ،کس چیز کی اسلام میں اجازت ہے۔یعنی اسلام کے بارے میںبنیادی معلومات اُسے ہونی چاہیے ،یہ معلومات نہایت ضروری ہے ۔صاحبو! جب بندہ سوسائٹی کے اندر اسلام کی بات کرتا ہے،تو لوگ سوال کرتے ہیں کہ اسلام کیوں ہوناچاہیے یہ کیوں کا جواب اگر تحریک اسلامی کے کارکن کے پاس نہیں تو وہ اپنے نصب العین میں کمزور ہے ۔لہٰذا ایک فرد جو جماعت اسلامی کا کارکن ہے تو ضروری ہے اُس میںاسلام کے بارے میں بنیادی معلومات ہونی چاہیے ۔اِن بنیادی معلومات کے لیے جماعت اسلامی کے ہاں تربیتی پروگرام ہوتے ہیں جن میں کارکنان شریک ہو کر بنیادی معلومات حاصل کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ قرآن وحدیث شریف کا مطالعہ اورسیرت کے مطالعہ کاشوق بھی کارکنان کو بنیادی معلومات فراہم کرتا ہے۔ علمائے اسلام اور خاص کرمو لانا مودودی کاتحریکی لٹریچر اس سلسلے میں بنیادی کردار ادا کرتاہے کیونکہ لٹریچرقرآن وحدیث، سیرت اور صحابہ کے عمل اورصحابہ کی سیرت پر مبنی ہے۔

اس سے کارکنان کی ذہنی آبیاری ہوتی ہے۔ایک کارکن ہر ہفتے درس قرآن وحدیث کی محفل میں شریک ہو ا ہے۔ تربیتی پروگراموں میں شرکت کرتاہے۔ مربی حضرات کی تقاریر سنتا ہے نیک لوگوں کی محفل میں ہمیشہ رہتا ہے۔ جماعت اسلامی کے اسلامی رسائل و جرائد کا مطالعہ کرتا ہے یہ اخبار ،رسائل، ڈیلی، ہفتہ وار،پندر ہ روزہ،اور ماہوار شائع ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ کارکنان کی آپس کی گفتگوئیں” جس میں اسلام کی عملی نفاذ کی باتیںہوتی رہتی ہیں”میں شامل رہتا ہے۔جماعت اسلامی ،اسلام پر لیکچرز کا اہتمام کراتی رہتی ہے۔خصوصاً اسلامی ممالک کے دانشوروں کی ورکشاپ کے پروگرام کا انتظام کراتی ہے جو کہ عوام اور کارکنان کے لیے یکساں فوائد رکھتے ہیں۔ ہمار ے نزدیک ان تمام کاموں میں ایک نقشہ نظر آتا ہے۔

یہ سارا کام( سید مودودی بین الااقوامی اسلامک اوپن یونیورسٹی) کرتی ہے جس کاہیڈ کواٹرلاہور میں ہے جس کے کیمپس سارے پاکستان میں ہیں۔ جو ا پنے طالبعلموں کو (یعنی تحریک اسلامی کے کارکنوں کو) اور عوام کو اسلام کی بنیادی معلومات فراہم کرتی ہے۔کیونکہ جن لوگوں کے ہاتھوں سے اسلامی نظام قائم ہونا ہے اُن کو اسلام کی بنیادی معلومات کا علم ہونا چاہیے۔ (سید مودودی بین الااقوامی اسلامک اوپن یونیورسٹی )کے طالب علم مندرجہ بالا کورسوں سے گزر کر ایک اسلام کے چلتے پھرتے نمونے بن جاتے ہیں ۔اِن میں کوئی طالب علم ٦٠ سال ،کوئی ٤٠ سال ،کوئی ٢٠ سال ، کوئی ١٠ سال اور کوئی ایک سال کا ہے۔ یعنی جیسے ہی جماعت اسلامی میںبندہ داخل ہوتا ہے اس اوپن یونیورسٹی کا طالب علم بن جاتاہے اس طرح لاکھوں طالب علم اس یونیورسٹی سے علم حاصل کرچکے ہیں اور باقی حاصل کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا ایک وقت انشا اللہ جلد از جلد آئے گا کہ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے یہ لاکھوں کارکن(طالب علم ) بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق میںملک خداداد میں اسلامی نظام کو قائم کریں گے ۔پھر اللہ کے حکم کے مطابق ملک میں آسمان سے رزق برسے گا۔اور زمین سے بھی رزق نکالے گی۔

ملک سے بے روزگاری ختم ہو گی۔لوڈشیڈنگ اور مہنگائی ختم ہو گی۔ ہر کسی کو روزگار ملے گا۔ دہشت گردی ختم ہو گی ملک میں امن و امان ہو گا۔ پاکستان خوشحا ل ہوگا ۔انصاف ہو گا، برابری ہو گی ،عزت ہوگی،وقارہو گا ۔ اس ملک کے باشندے اللہ کے شکر گزار ہونگے اور ملک میں ہر طرف خوشحالی ہوگی۔ یہی جماعت اسلامی کے قائم کرنے کی وجہ تھی اور ہے جس کا یوم تاسیس ٢٥ اگست کو ہے۔ اللہ ہمارے ملک مثل مدینہ کا نگہبان ہوں آمین۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ