پنجاب (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ جماعت الدعوۃ کی طرف سے فنڈز اکٹھے کرنے کی سرگرمیوں پر نظر رکھے۔
جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنطیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوام متحدہ اور امریکہ کی طرف سے پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
پنجاب پولیس کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کی شرط پر بتایا کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کی دی گئی ہدایات کے مطابق پولیس جماعت الدعوۃ کی طرف سے فنڈز اکٹھے کرنے کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف جاری کیے گئے ہدایت نامے کے تحت ایسی اطلاعات بھی ملی ہیں کہ جماعت الدعوۃ فطرانہ، زکوۃ اور صدقات کے ذریعے رقوم اکٹھی کر رہی ہے۔
بھارت نے بھی نومبر 2008 میں ممبئی حملوں کا الزام کالعدم تنظیم لشکر طیبہ پر عائد کیا تھا اور اُس کا موقف ہے کہ لشکر طیبہ بھی جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے زیر اثر ہی کام کرتی ہے۔
تاہم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید ان الزامات سے انکار کرتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے جماعت الدعوۃ پر بھارتی کشمیر میں عسکری کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا جاتا رہاہے۔
سلامتی کے امور کے ماہر اور تجزیہ کار عامر رانا نے گفتگو میں کہا کہ جماعت الدعوۃ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ بہت اہم ہے۔
’’اس سے پہلے بھی پولیس کو اس قسم کی ہدایات ملتی رہی ہیں ۔۔۔۔اب بھی جب (بھارتی) کشمیر کے اندر (احتجاجی) تحریک شروع ہے اورجماعت الدعوۃ پاکستان میں فعال ہوئی ہے ۔۔ اس کی وجہ سے بین الااقوامی برادری میں کوئی مثبت پیغام نہیں گیا ہے اور بظاہر اسی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہو گا کہ کم ازکم ان پر نظر رکھی جائے کہ وہ کسی قسم کا فنڈز اکھٹا کر رہے ہیں۔‘‘
جماعت الدعوۃ کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ ان کی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت ملک بھر میں امدادی کارروائیوں میں سرگرم ہے جس کے لیے انہیں فنڈز درکار ہوتے ہیں۔