اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہم جماعت الدعوۃ کے بارے میں اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
پاسپورٹ ایگزیکٹو آفس کے افتتاح کے بعد ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ جماعت الدعوۃ پر پابندی کی خبریں گردش کر رہی ہیں، اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے چودھری نثار کا کہنا تھا کہ کل تک تمام صورتحال واضح ہو جائے گی۔ یہ جماعت 2010ء سے انڈر آبزرویشن ہے۔
جماعت الدعوۃ سلامتی کونسل کی قرارداد میں بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی لسٹنگ کے بعد ہر ریاست کو اقدامات اٹھانے ہوتے ہیں، جو نہیں ہو پائے تھے، اب ہم یہ اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چودھری نثار کا کہنا تھا کہ امریکی اقدامات سے دہشتگرد نہیں بلکہ دہشتگردی کے متاثرین افراد متاثر ہونگے۔ دہشتگردووں کو اسلام سے جوڑنا دہشتگردی کیخلاف جدوجہد کی نفی ہے۔
امریکی پالیسیوں سے دہشتگردی کیخلاف ہم آہنگی کو نقصان پہنچے گا۔ ایسے عمل سے بین الاقوامی اتحاد کو نقصان اور دہشت گردوں کو فائدہ ہوگا جو دنیا کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں دہشتگردی کا سب سے زیادہ شکار مسلمان ہوئے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا نشانہ مسلمان بنے لیکن اس کے باوجود الزام بھی اسلام پر اور مسلمانوں پر لگا دیا جاتا ہے۔
دنیا کی ڈیڑھ ارب آبادی مسلمان ہے۔ ان میں سے چند سو بھٹکے ہوئے لوگ دہشت گردی پھیلا رہے ہیں تو ڈیڑھ ارب کی آبادی پر الزام نہ لگایا جائے۔ امریکی ویزہ پابندی سے دہشتگردوں کا کچھ نہیں بگڑے گا لوگوں کو پریشانی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ویزا پابندی کا معاملہ انتہائی اہم ہے، عمران خان نے امریکی ویزے کی بات کو کیسے جوڑا، اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
لاپتہ بلاگرز کی گھروں کو واپسی پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے ساڑھے تین سال میں کسی کو غائب کرنے کی ترغیب نہیں لی، یہ حکومت اس پالیسی پر نہیں ہے۔ لاپتہ افراد بخیر وعافیت اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں۔