جمال خاشقجی کے قتل کا الزام گمراہ کن ہے: سعودی عرب

 Prince Abdul Aziz bin Saud bin Nayef

Prince Abdul Aziz bin Saud bin Nayef

استنبول (جیوڈیسک) سعودی عرب نے ترکی کے شہر استنبول میں سینیر صحافی اور تجزیہ نگار جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی اور اس میں‌ حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف بن عبدالعزیز نے بعض ذرائع ابلاغ اور حکومتوں کی طرف سے خاشقجی کے معاملے میں سعودی عرب کو بدنام کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی گم شدگی کے حوالے سے خود سعودی عرب کو بھی تشویش ہے۔ خاشقجی کو دھوکے سے استنبول کے سفارت خانے میں بلانے، اسے اغواء کرنے اور اس کے بعد تشدد کر کے قتل کرنے کے تمام الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ ان میں کوئی صداقت نہیں۔ سعودی عرب اپنے شہریوں کے تحفظ کی خواہاں ہے۔ خاشقجی کی گم شدگی کے حوالے سے جلد ہی حقائق سامنے لائے جائیں گی۔

سعودی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مملکت پر جمال خاشقجی کے قتل کا الزام عالمی سطح پر نفرت پھیلانے کی مذموم کوشش اور بین الاقوامی اصولوں، معاہدوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاض حکومت انقرہ کے ساتھ مل کر خاشقجی کی پراسرار گم شدگی کا پتا چلانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ کو من گھڑت کہانیوں اور افواہوں کو پھیلا کر کسی ایک ملک کے خلاف مذموم مہم کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

خیال رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے اور اس کے بعد سے وہ غائب ہیں۔ بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق خاشقجی کو دھوکے سے قونصل خانے بلا کر قتل کردیا گیا ہے۔ ان پر سعودی عرب کی حکومت پر تنقید کا الزام بھی عاید کیا جاتا ہے۔