راولپنڈی (جیوڈیسک) آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف اور امریکی نمائندہ خصوصی کے درمیان ملاقات میں افغان انتخابات اور غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستان نے مطالبہ کیا کہ عسکریت پسندوں کی افغان سرحد سے آمدورفت روکی جائے۔ نمائندہ خصوصی نے وزیر داخلہ چودھری نثار سے بھی ملاقات کی۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پر امن افغانستان خطے کی مجموعی سیکورٹی کے مفاد میں ہے۔
اس سے قبل پاکستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات دفتر خارجہ میں ہوئے۔ اجلاس میں امریکہ کی جانب سے امریکی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان جیمز ڈوبنز نے سربراہی کی جبکہ پاکستان کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سربراہی کی۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے وفود نے باہمی تعلقات اور افغانستان سمیت تمام اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم کے مشیر نے امریکی خصوصی نمائندے کے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے کردار کو سراہا۔ دونوں جانب سے تعلقات میں مزید اضافے اور افغانستان سمیت باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات، تجارت، معیشت، توانائی، انسداد دہشتگردی، تعلیم اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں اضافے میں جامع مذاکرات کے کردار پر روشنی ڈالی۔
دونوں جانب سے جاری تعلقات اور باہمی اعتماد میں اضافے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ مشیر خارجہ نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی امتیاز کے بغیر فوجی آپریشن ضرب عضب کر رہا ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پرامن اور مضبوط افغانستان کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے سیکرٹری جان کیری کی افغانستان میں کوششوں کوسراہا اور پاکستان کی شفاف جمہوری منتقلی کے لیے کوششوں سے بھی آگاہ کیا۔