کراچی: انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام کی خصوصی ہدایت پر جامعہ کراچی میں نورانی ریسرچ سیل تشکیل دیا گیا ہے، ریسرچ سیل کی تشکیل ماہانہ ورکر اجلاس میں کی گئی، ناظم جامعہ کراچی احمد رضانورانی نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی اس وقت الہاد اور قادیانیت کا مرکز بنی ہوئی ہے،انتظامیہ اس معاملے پر یکسر خاموش ہے، بعض اساتذہ الہاد کی تعلیم عام کر رہے ہیں، طلبہ و طالبات کو ایسے سوالوں میں الجھایا جا رہا ہے جو خاص الہاد کی تعلیمات پر مبنی ہیں، کورس ورک اور کالم نویسی کے لئے علیحدہ سیشن میں ان طلبہ و طالبات کو دین سے منحرف کرنے کے لئے ان کی برین واشنگ کی جاتی ہے۔
گزشتہ سال جب دو طالبات کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ غیر مسلم ہو چکی ہیں، تو انجمن طلبہ اسلام کی ریسرچ ٹیم نے باقائدہ اس پر تحقیق کرنا شروع کی، دو سال کے اس عرصے میں معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی میں مکمل نیٹ ورک ہے جو طلبہ کو الہاد کی طرف دھکیل رہا ہے، ملحد اساتذہ میں بعض قادیانی بھی ملوث ہیں جو اپنے مقاصد کے لئے پہلے طلبہ کو لادین بناتے ہیں، ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل میں جس طرح ایک دہشت گرد جماعت کے کارکن ملوث تھے اسی طرح سے جامعہ کے طلبہ و طالبات کو الہاد، قادیانیت، طالبائزنیشن اور داعش جیسے نظریات پیش کیے جا رہے ہیں، جامعہ کراچی کے شعبہ علوم اسلامی میں ہونے والے ماہانہ ورکر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ناظم جامعہ کراچی احمد رضانورانی نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ ان عناصر کے ساتھ ملوث ہے یا پھرمکمل بے بس ہے، الہاداور قادیانی گروہ کی سرگرمیاں ناقابل یقین حدتک بڑ ھ چکی ہیں۔
اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام جامعہ کراچی کے جنرل سیکرٹری عبداللہ نورانی نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی میں پیشہ ور لڑکیوں کو استعمال کر کے نوجوان لڑکوں کو ورغلایا جا رہا ہے، انہیں پہلے برائی کے دلدل میں دھکیلا جاتا ہے پھر قادیانیت کی دعوت دی جاتی ہے، اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ جامعہ میں جسم فروشی کے عناصر موجود ہیں، شعبہ زولوجی، ٹرمینل، فوڈ سائنس، فارمیسی اور دیگر شعبوں سے لڑکیاں کو اس کام کے لئے تیار کیا جا تا ہے مگر اس سے پہلے یہ نہیںمعلوم تھا کہ یہ جسم فروشی لادینیت، الہاد اور قادیانیت کے لئے استعمال کی جا رہی ہے، ، اس موقع پر انجمن طلبہ اسلام جامہ کراچی کے ہمدرد و کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔