نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے مقبوضہ کشمیر میں آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کو برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوے کہا ہے کہ اس قانون کے بغیر فوج اور فورسز آبادی والے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن انجام نہیں دے سکتے۔
جموں و کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں لاگو افسپا کو ہٹانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ان کی وزارت یا فوج تب تصویر میں آتی ہے جب کسی علاقہ میں فوج کو امن و قانون کی صورتحال بحال کرنے یا وہاں سرگرم انتہا پسندوں و دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کیلئے طلب کیا جاتا ہے۔
ایسے حالات میں ضروری ہے فوج کے پاس ایسا کوئی تحفظ ہونا چاہئے جس کے چلتے وہ اپنی کارروائی بغیر کسی رکاوٹ یا خلل کے انجام دے سکے۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے انٹرویو کے دوران افسپا کو فوج کیلئے ایک تحفظ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آبادی والے علاقوں میں سکیورٹی فورسز اس قانون کے بغیر عسکریت مخالف کارروائیاں عمل میں نہیں لاسکتی ہے۔ منوہر پاریکر نے افسپا کو فوج کیلئے لازمی قرار دیتے ہوئے کہا عسکریت مخالف کارروائیوں کے دوران فوج کو پوری استثنی یا مصونیت حاصل ہونی چاہئے۔
جب تک فوج کے پاس افسپا کے تحت خصوصی اختیارات نہیں ہونگے ، تب تک فوج کسی بھی آبادی والے یا شہری علاقہ میں عسکریت پسندکے خلاف کارروائی کیلئے نہیں جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کیلئے فوج کو خصوصی اختیارات درکار ہوتے ہیں اور یہ اختیارات اس کو صرف افسپا کے تحت ہی حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہر واقعے پر فوج کو قانون یا عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا تو فوجی افسر اور جوان کیسے کارروائی جاری رکھ سکیں گے۔
منوہر پاریکر نے انٹرویو کے دوران کچھ سماجی و حقوق انسانی کارکنان کی طرف سے افسپا کے خلاف کیس دائر کئے جانے کے بارے میں بتایا کہ کچھ نئے کارکن سامنے آئے ہیں جو افسپا کے خلاف مختلف عدالتوں سے رجوع کر رہے ہیں۔